فلسطین میں قیدیوں کے حقوق پر نظر رکھنے والی انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی جیل میں زیرحراست فلسطینی شہری ایمن شراونہ ستانوے روز سے مسلسل بھوک ہڑتال کے باعث
اب زندگی اور موت کی کشمکش میں متبلا ہوگئے ہیں اور ان کی زندگی شدید خطرات سے دوچار ہے۔ انسانی حقوق کے ادارے نے اقوام متحدہ اور عالم اسلام سے مطالبہ کیا کہ وہ شراونہ سمیت بھوک ہڑتال کرنے والے تمام فلسطینی اسیران کے مطالبات منوانے کے لیے صہیونی ریاست پر دباؤ ڈالیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم یکجہتی برائے انسانی حقوق کے رکن احمد البیتاوی نے میڈیا کو بتایا کہ ایمن شروانہ پچھلے تین ماہ سے زائد عرصے سے مسلسل بھوک ہڑتال پرہے، کھانا ترک کرنے کے باعث وہ جسمانی طورپر نہ صرف نقاہت کا شکار ہے بلکہ کئی جان لیوا امراض کے باعث اس کی زندگی موت کی کیفیت سے دوچار ہوچکی ہے۔ دوسری جانب صہیونی فوج اور قابض جیل انتظامیہ بھوک ہڑتالی اسیر کے مطالبات ماننے کے لیے سرے سے تیار نہیں دکھائی دیتے ہیں۔
انسانی حقوق کے مندوب نے بتایا کہ بھوک ہڑتال کے باعث ایمن شراونہ کی دائیں آنکھ کی بینائی بھی جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ ان کے جگر اور معدے میں بھی شدید تکلیف ہے۔ معدہ خالی ہونے کے باوجود انہیں کئی مرتبہ خون کی قے ہوچکی ہے، جس کے بعد ان کی زندگی خطرات میں گھرچکی ہے۔
ادھر انسانی حقوق کے مندوب نے بتایا کہ رملہ جیل کی اسپتال میں زیرعلاج فلسطینی اسیر سامر حلمی البرق نے کہا ہے کہ صہیونی اسپتال اور جیل انتظامیہ اس کے ساتھ دھوکہ اور فراڈ کر رہی ہے۔ اس کا علاج نہیں کیا جا رہا ہے جس کے بعد اس نے دوبارہ بھوک ہڑتال شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسیر سامر کے وکیل نے بتایا کہ اس کے موکل کو ریڈ کراس کے توسط سے رملہ جیل سے رہا کرکے مصرلے جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن صہیونئ جیل انتظامیہ مکمل لا پرواہی اور وعدہ خلافی کی مرتکب ہو رہی ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین