اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر موسی ابو مرزوق کا کہنا ہے کہ سیاسی مصالحت کا عنوان اب ہزیمت بن چکا ہے۔
اگر حالات اسی ڈگر پر چلتے رہے تو ہمیں مستقبل میں مسئلے کا کوئی حل نظر نہیں آتا۔ وقت ہمارے حق میں نہیں ایسے میں سیاسی مصالحت ہوا میں تحلیل ہوتی نظر آ رہی ہے۔لندن سے شائع ہونے اخبار "الحیات” میں شائع ہونے والے موسی ابو مرزوق کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے یہودی بستیوں سے متعلق اپنا نقطہ نظر تبدیل نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے میں فلسطینی قیادت کا اپنی سیکیورٹی فورس کو اسلحہ فراہمی کا مطالبہ غیر منطقی اور مضحکہ خیز ہے۔ اسرائیل، فلسطینی اتھارٹی سے مشورے کے بغیر اپنی مرضی کے زمینی حقائق مسلط کئے جا رہا ہے۔ بعض اوقات ایسا لگتا ہے کہ دوسرا فریق یعنی فلسطینی موجود ہی نہیں اور تل ابیب تمام فیصلے یکطرفہ طور پر کر رہا ہے۔ اس کی واضح مثال غزہ کی پٹی میں ہونے والی پیش رفت ہے۔
ڈاکٹر موسی مرزوق نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں الیکشن کمیشن کے دفتر کو دھماکے سے اڑانے سے متعلق تفصیلات کے بارے میں ان کی تنظیم نے فتح کو آگاہ کر دیا تھا۔ ہم نے تمام ریکارڈ پر مشتمل ایک سی ڈی فتح حکام کے حوالے کر دی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ حماس اور فتح کے درمیان صدر محمود عباس کی قیادت میں قومی اتفاق رائے کی حکومت کی تشکیل سے مذاکرات میں حالیہ تعطل فلسطینی نیشنل اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان کوارڈینشن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فتح اور ہمارے مذاکرات میں سیکیورٹی کوارڈینشن کا معاملہ کبھی نہیں اٹھایا گیا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین