(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) 69ویں اسکواڈرن کے 200 ریزروسٹ پائلٹس نے تربیتی مشق میں شامل ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو ملک کو آمریت میں دکھیل رہے ہیں۔
غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کی تاریخ کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے عدالتوں کو حکومت کے ماتحت کئے جانے کے متنازع عدالتی اصلاحات کے قانون کے خلاف بطور احتجاج صہیونی ریاست کی فضائیہ کے 200 ریزرو پائلٹس نے سروس جاری رکھنے سے انکار کر دیا ہے۔
رواں ہفتے کے آغاز میں صہیونی فوج کے نحل بریگیڈ (انفنٹری) سے تعلق رکھنے والے 700 سابق افسران نے وزیر دفاع یواف گیلنٹ اور فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل ہرزی حلاوی کو خط لکھا تھا جس میں مطالبہ کیا تھا کہ ہ وہ عدالتی اصلاحات روکنے کیلئے اپنے اختیارات بروئے کار لائیں جس کے بعد وزیردفاع یواف گیلنٹ نے عدالتی نظام کو تبدیل کرنے کے متنازع منصوبے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
تاہم نیتن یاہو نے اتوار کے روزایک اجلاس میں طلب کیا اورانھیں بتایا کہ انھیں اب وزیردفاع کی حیثیت سے ان پراعتماد نہیں رہا ہے اس لئے انھیں ان کے عہدے سے برطرف کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی وزیردفاع نے وزیراعظم نیتن یاہو کی لیکود پارٹی کے کچھ ساتھی ارکان کی حمایت حاصل کرلی تھی،لیکن انتہائی دائیں بازو کے دیگرارکان کی جانب سے شدید دبا ؤ کے بعد انھیں ان کے عہدے سے برطرف کردیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان پائلٹس میں سے کئی نے ’خفیہ اسرائیلی آپریشنز‘ میں حصہ بھی لے رکھا ہے۔
پائلٹس کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو کی جمعرات کو کی گئی تقریر کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایئرفورس میں سروس جاری نہیں رکھیں گے، دو ہفتے بعد اس فیصلے کا جائزہ لیں گے۔
ایئرفورس افسران نے کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو ان عدالتی اصلاحات کو نہیں روکیں گے اور وہ ملک کو آمریت کی طرف دھکیل رہے ہیں۔
قبل ازیں بدھ کو 100 ریزرو افسران نے اپنے کمانڈرز کو آگاہ کیا کہ عدالتی اصلاحات کیلئے قانون سازی میں پیشرفت کی وجہ سے ریزرو سروس کیلئے رضاکارانہ بھرتی رک گئی ہے۔