(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) بدعنوانی ، خیانت ،دھوکہ دہی اور اختیارات سے تجاوز کے سنگین الزامات میں فرد جرم عائد ہونےوالے اسرائیلی وزیراعظم کے وکیل پر بھی بدعنوانی کے الزامات عائد کئے گئے ہیں جس کے بعد نیتن یاھو کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے اٹارنی جنرل نے کہا کہ عنقریب سبکدوش ہونے والے وزیراعظم نیتن یاھو کے وکیل پر جرمنی کی کمپنی ٹیسن کرپ سے آبدوزیں خریدنے کے سودے میں منی لانڈرنگ کی جس پران کے خلاف جلد فرد جرم عائد کی جائے گی۔
اسرائیلی وزارت انصاف نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس معاملے میں دو دیگر افراد کے ساتھ بدعنوانی کے الزامات دائر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، ان میں سے ایک اہم کاروباری شخصیت ہے جو اسرائیل میں جرمن کمپنی کی نمائندگی کرتا ہے جب کہ دوسرا اسرائیلی بحریہ کا سابق عہدیدار تھا۔
اسرائیلی پولیس نے جرمنی کی آبدوزیں اور جنگی کشتیاں تیار کرنے والی کمپنی ٹیسن کرپ کے ساتھ ایک دفاعی سودے میں بدعنوانی کے شبہات کی تحقیقات کرلی ہیں اس ڈیل میں تقریبا دو ارب ڈالر کا لین دین کیا گیا۔
پولیس نے 2018ء میں کہا تھا کہ نیتن یاھو کے وکیل اور رشتہ دار ڈیوڈ شمرون سمیت متعدد مشتبہ افراد پر الزامات عاید کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں، اس الزام کے بعد نیتن یاھو اسرائیلی تاریخ کے پہلے حاضر سروس کرپٹ وزیر اعظم بن گئے۔
نیتن یاھو اسرائیلی تاریخ میں طویل عرصے تک وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہنے والے سیاست دان ہیں، نیتن یاھو نے اپنے اوپر لگے تمام الزامات من گھڑت اوربے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ میرے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات قائم کیے گئے اور میں ان تمام مقدمات کا مقابلہ کروں گا۔