مقبوضہ بیت المقدس ۔ روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
قابض اسرائیلی بلدیہ نے منگل کے روز مقبوضہ بیت المقدس کے علاقوں العیسویہ اور سلوان میں دو فلسطینی خاندانوں کو ظلم و جبر کے تحت اپنا گھر اور حیوانات کا باڑہ اپنے ہی ہاتھوں منہدم کرنے پر مجبور کر دیا۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق قابض ریاستی جبر کے اس مجرمانہ واقعے میں اسرائیلی حکام نے سلوان کے محلہ البستان سے تعلق رکھنے والے شہری موسیٰ بدران کو دھمکی دی کہ اگر اس نے اپنا گھر خود نہ گرایا تو اسے بھاری جرمانے ادا کرنا ہوں گے، جس کے باعث بدران نے مجبورا اپنے ہاتھوں اپنے سر پر سایہ کرنے والی چھت گرا دی۔
یہ مکان تقریباً پچھتر مربع میٹر رقبے پر مشتمل تھا اور اس میں موسیٰ بدران اپنی اہلیہ اور کمسن بچے کے ساتھ رہائش پذیر تھا۔
دوسری جانب قابض اسرائیلی بلدیہ نے العیسویہ کے علاقے میں درباس خاندان کو اپنے جانوروں کے باڑے کو مسمار کرنے پر مجبور کیا۔ یہ باڑہ اس خاندان کے روزگار کا واحد ذریعہ تھا، جسے صہیونی حکام نے زبردستی ختم کروا دیا تاکہ مقدسیوں کی زمینوں اور املاک پر اپنا قبضہ مضبوط کیا جا سکے۔
یہ سب اقدامات اس وسیع صہیونی پالیسی کا حصہ ہیں جس کے تحت قابض اسرائیل بیت المقدس میں جبری انہدامات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ بظاہر ان کارروائیوں کو تعمیراتی اجازت ناموں یا تنظیمی قواعد کی خلاف ورزی کے نام پر انجام دیا جاتا ہے، تاہم فلسطینی عوام کے نزدیک یہ ایک منظم منصوبہ ہے جس کا مقصد مقامی آبادی کو زبردستی بے گھر کر کے ان کی زمینوں پر مکمل تسلط قائم کرنا ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں آئے روز فلسطینی گھروں، زرعی ڈھانچوں اور چھوٹے کاروباری مراکز کو مسمار کیا جا رہا ہے۔ ان وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں درجنوں خاندان بے گھر ہو چکے ہیں، ان کے معاشی وسائل تباہ کر دیے گئے ہیں، اور شہر کی فلسطینی شناخت کو مٹانے کی صہیونی سازش تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔
فلسطینی عوام ان جبری انہدامات کو اپنی سرزمین پر قبضے کے استعماری منصوبے کا حصہ قرار دیتے ہیں، جس کے تحت قابض اسرائیل گریٹر اسرائیل کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔