مقبوضہ بیت المقدس(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں سے ’’بچاؤ‘‘ کے لیے کنکریٹ کی دیوار کی تعمیر پر کام نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی سرحد پر حفاظتی دیوار کی تعمیر کا کام آئندہ ہفتے دوبارہ شروع کیا جائے گا اور اسے غزہ اور اسرائیل کے درمیان پوری سرحد پر تعمیر کرنے تک جاری رکھا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ منصوبے کے تحت غزہ کی پٹی کی سرحد پر کنکریٹ کی دیوار کی بلندی سطح زمین سے 6 میٹر اونچی رکھی گئی ہے تاکہ غزہ سے ’’دہشت گردوں‘‘ کی اسرائیل میں دراندازی کی کوشش ناکام بنائی جا سکے۔
تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے اس منصوبے کی مزید تفصیلات بیان نہیں کیں۔ اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق دیوار کی تعمیر پر آئندہ جمعرات سے کام شروع کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیل غزہ کی سرحد پر ایک بلند وبالا دیوار کی تعمیر کے منصوبے پر گذشتہ ایک سال سے کام کر رہا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ سے متصل 65 کلومیٹر کے علاقے پر زیر زمین دیوار کی تعمیر کے ساتھ زمین سے اونچی دیوار بنائے گا تاکہ غزہ کے فلسطینی مزاحمت کاروں کو سرنگوں کے ذریعے اسرائیل تک رسائل سے روکنے کے ساتھ باہر سے بھی درندازی سے روکا جا سکے۔
اسرائیلی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ مغربی حصے میں یہ دیوار سمندر کے اندر بھی تعمیر کی جائے گی۔ اس دیوار کو ’’خصوصی طور پر ایک طاقتور دفاعی وسیلہ‘‘ قرار دیا گیا ہے۔
سنہ 2014ء کی جنگ میں غزہ کی پٹی میں سمندری حدود سے فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیلی تنصیبات تک پہنچنے کی کوشش کی تھی جس پر اسرائیل نے سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس کےعلاوہ اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کار بالخصوص حماس سرحد پر سرنگیں تعمیر کر رہی ہے۔
تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو 9 اپریل کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے قبل غزہ کی پٹی میں حکمران اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ساتھ جنگ نہیں چھیڑنا چاہتے۔