(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین پر قابض صیہونی ریاست اسرائیل نے 1948 سے آج تک خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت ہزاروں فلسطینیوں کوشہید کیا ہے جبکہ صیہونی حراستی مرکز میں دوران حراست بدترین تشدد سے 200 سے زائد فلسطینی شہید کئے جاچکے ہیں۔
فلسطینی قیدیوں کی تفصیلات رکھنےوالے غیر سرکاری ادارے (پی پی سی ) کی جاری رپورٹ کے مطابق گزشتہ 50 سالوں میں اسرائیلی فوج نے تفتیش کے نام پر حراست میں لئے گئے 100 سے زائد فلسطینیوں کو مزکز حراست میں قتل کیا ہے۔
گزشتہ روز جاری رپورٹ کے مطابق ، سنہ 1967ء کے بعد سے اسرائیلی فوج کے ذریعہ تفتیش کے دوران تشدد کے نتیجے میں 200 سے زائد فلسطینی قیدی شہید ہوچکے ہیں، قابض اسرائیلی فوج فلسطینی قیدیوں اور نظربند افراد کو جسمانی اور نفسیاتی طور پر اذیت دینے کے لیے مختلف خطرناک ہتھکنڈوں کا استعمال کرتی ہے ۔
قیدیوں کے خلاف انتقامی کارروائی اورانسانیت سوز تشدد کیاجاتا ہے ان تفتیشی حربوں کا مقصد قیدیوں کو اعتراف جرم پرمجبور کرنا اور ان پرلگائے گئے جھوٹے اور باطل الزامات کو تسلیم کرانا ہے۔
رپورٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ گرفتاری کے لمحے سے ہی 95 فیصد شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، گذشتہ چھ سالوں کے دوران "عرفات جرادات” کا معاملہ سنہ 2013 میں سامنے آیا تھا جو تشدد کے نتیجے میں گرفتاری کے پانچ دن بعد ‘مجد’ حراستی مرکز سیل میں شہید ہو گیا تھا۔
سنہ2014ء میں ناشون کی افواج نے رائد الجعبری کو جسمانی تشدد کے بعد شہید کیا گیا۔سنہ 2018ء اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد یاسین الساردیح کو گرفتاری کے بعد گولیاں مار کر شہید کردیا گیا۔
اسی سال قابض فوج نے عزیز عویسات کو ایک حراستی مرکز میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ جام شہادت نوش کرگیا۔اسی سال سنہ 2019ء کے دوران اسرائیلی فوج نے اسیر محمد الخطیب الریماوی کو شہید کردیا گیا۔اسرائیلی جیلوں میں چھ قیدی ، جن میں ایک بھی شامل ہے ، اپنی انتظامی نظربندی کے جواب میں، بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔