(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی ذائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے قائم کردہ اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورکس ادارے ‘اونروا’ کی سرگرمیوں پر پابندی کا ایک مسودہ قانون تیاری کے آخری مراحل میں ہے۔
عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق صہیونی ریاست مظلوم فلسطینیوں کے خلاف ایک ایک نئے مسودہ قانون کی تیاری پر کام کرہی ہے جس کا مقصد اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین کی بیت المقدس میں سرگرمیو پر پابندی عاید کرنا ہے۔
بل میں آئندہ سال 2020ء سے یہودی ریاست میں ایجنسی (اونروا) کی سرگرمی کی ممانعت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔بل پیش کرنے کے دوران نیر بارکات نے دعوی کیا کہ "یو این آر ڈبلیو اے” کو اسرائیل کے خلاف نفرت بھڑکانے اور اس کی یہودی آبادی کو نقصان پہنچانے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل نے اسرائیل کی حکمراں جماعت لیکوڈ کے کنیسٹ رکن اورمقبوضہ بیت المقدس کے سابق اسرائیلی میئرنیر برکات کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں ان کاکہنا ہے کہ "یو این آر ڈبلیو اے” کی سرگرمیوں پر پابندی کا ایک مسودہ قانون تیاری کے آخری مراحل میں ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ القدس میں اونروا کے اسکولوں میں سام دشمنی کا مواد پڑھایا جاتا ہے اور درسی کتب میں ان فلسطینیوں کو ہیرو کا درجہ دیا گیا ہے جو یہودی عورتوں اور بچوں کےقتل میں ملوث رہے ہیں۔
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ غزہ جیسی دوسری جگہوں پر بھی ایجنسی کے اداروں اور مراکز کو فلسطینی دھڑوں نے راکٹوں کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
خیال رہے کہ اونروا مقبوضہ بیت المقدس ، فلسطین کے دوسرے شہروں اور بیرون ملک مقیم لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے کام کرتا ہے۔ القدس میں اس ادارے کےزیرانتظام کئی طبی ادارے، تعلیمی ادارے، اسپتال، ڈسپنسریاں اور درجنوں اسکول کام کررہے ہیں۔