(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) برطانوی فرانزک ماہرین کی ایک ٹیم نے تصدیق کی ہے کہ9 سالہ فلسطینی بچے کو اسرائیلی فوجیوں نے براہ راست سرمیں گولی ماری۔
تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی یکجہتی موومنٹ (آئی ایس ایم) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق برطانوی فرانزک ماہرین کی ایک ٹیم نے تصدیق کی ہے کہ 12جولائی کو مقبوضہ بیت المقدس کے شمالی مغربی کنارے کے رہائشی 9 سالہ عبد الرحمن شتيوي کو اسرائیلی اسنائپرز کی جانب سے جان بوجھ کر نشانہ لیکر سرمیں گولی ماری گئی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے برطانوی فرانزک ماہرین کی رپورٹ کو مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ اس روز اسرائیلی فوج کی جانب سے صرف ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا گیا تھا، فلسطینی بچے کو لگنے والی گولی ربڑ کی ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ 9 سالہ عبدالرحمن شتيوي 12 جولائی 2019 کی شام اپنے گھر کے باہر کھیل رہا تھا اس دوران اسرائیلی فوج کے اسناپئرز نے اس کے سرمیں گولی ماری جس کے باعث اس کے دماغ کو شدید نقصان پہنچا اور وہ چار ماہ تک اسپتال میں زیر علاج رہا۔