(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صیہونی حکام نے انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت گرفتار فلسطینی رہنما 22 ماہ قید میں رکھنے کے بعد گزشتہ روز رہا کردیا۔
حماس سے تعلق رکھنے والے 57 سالہ فلسطینی رہنما الشیخ جمال الطویل کو22 ماہ انتظامی حراست کے غیر قانونی پالیسی کے تحت حراست میں رکھنے کے بعد صیہونی حکام نے گزشتہ روز رہا کردیا ہے ۔
الشیخ جمال الطویل کی صاحب زادی بشریٰ الطویل نے بتایا ہے کہ ان کے والد کو اسرائیلی فوج نے مقبوضہ بیت المقدس کے شہر الخلیل کی الظاہریہ چیک پوسٹ سے حراست میں لینے کے بعد صحرائے النقب کی جیل میں قید کیا گیا تھا اور ہر ماہ ان کی مدت قید میں غیر قانونی طور پر توسیع کی جاتی رہی اور آخر کار 22 ماہ قید رہنے کے بعد انھیں گزشتہ روز رہا کردیا گیا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ان کے والد سنہ 2014ء کے دوران بھی اسرائیلی جیل میں تھے اور انتظامی قید کے خلاف انہوں نے مسلسل 64 دن تک بھوک ہڑتال کی تھی۔انہیں آخری بار اسرائیلی فوج نے 15 اپریل 2018ء کو حراست میں لیا اور اچھ ماہ کی انتظامی قید میں ڈال دیا تھا۔ اس کے بعد ان کی مدت حراست میں بار بار توسیع کی جاتی رہی ہے۔
واضح رہے کہ غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ کے نواحی علاقے البیرہ سے تعلق رکھنے والے جمال الطویل حماس کے سرکردہ رہ نمائوں میں شمار ہوتے ہیں اور وہ سنہ 2005ء میں البیرہ بلدیہ کے میئر بھی مقرر ہوئے تھے ۔