(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی صحافی کے مطابق نومبر 1982 سے جنوری 1983 تک اسرائیل کے4 ایف 15 لڑاکا طیارہ عرفات کے جہاز کو اڑانے کے لیے اسٹینڈ بائی رہے اور وہ سمجھتے تھے کہ عرفات کے خاتمہ سے فلسطینی ریاست کا خاتمہ ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق قابض ریاست اسرائیل کے ایک صحافی رونین برگ مین کی شائع ہونے والی کتاب میں فلسطین کے رہنما یاسرعرفات کےقتل کے لیے کی جانے والی صہیونی ریاست اسرائیل کی جانب سے متعدد سازشوں سے متعلق سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں جن میں قابض حکمرانوں نے یاسر عرفات کو مسافر طیارہ میں تباہ کرنے کی متعدد کوششیں کیں۔
صہیونی ریاست کے اسرائیلی صحافی کے مطابق نومبر 1982 سے جنوری 1983 تک اسرائیل کے4 ایف 15 لڑاکا طیارہ عرفات کے جہاز کو اڑانے کے لیے اسٹینڈ بائی رہے اور وہ سمجھتے تھے کہ عرفات کے خاتمہ سے فلسطینی ریاست کا خاتمہ ہوگا۔
کتاب میں یہ بھی درج ہے کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی اطلاعات پر ان طیاروں نے 5 بار مختلف مسافر طیاروں کی جانب اڑان بھری جبکہ ایک مرتبہ بوئنگ 707 انتہائی قریب پہنچ کر کمیونیکشن میں خلل ڈالا تاہم ہر بار عرفات کی موجودگی یقینی نہ ہونے پر لڑاکا طیاروں کا رخ موڑ دیا گیا۔
قابض ریاست میں عرفات کو ہر دن ایک نئے خطرے کا سامنا رہتا تھا اس کے علاوہ ایتھنز ائیرپورٹ پر بھی اسرائیلی انٹیلی جنس نے عرفات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی اور اس کے ساتھ ساتھ ایک اور اسرائیلی صحافی یوری انویری کو بھی عرفات کے انٹرویو کے دوران مارنے کا فیصلہ کیا گیاتھا جسے یاسرعرفات کی فراست اور چھٹی حس نے پہچان لیا اور وہ دونوں قتل سے بچے تھے۔