(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی کے وکیل کی جانب سے نہتے اور بے گناہ نوجوان کی اس طویل عرصے کے لیے قید کی سزا کے خلاف درخواست جمع کراد ی گئی ہے تاہم اسرائیلی جیلوں میں متعدد فلسطینی نوجوان صہیونی ریاست کی اندھی اور بےحس عدالت کے سامنے جیلوں میں جوانی سے بڑھاپےاور پھر موت کا سفر کر تے رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطینی علاقے جنین سے تعلق رکھنے والےفلسطینی قیدی ولید منصورپر صہیونی جیل میں مزاحمت کاروں کے سہولت کار بننے کے بے بنیاد الزم کی پاداش میں اس گرفتاری اور تشدد کا پوراایک سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد جس وقت قیدی کےوکیل اور اہل خانہ کی جانب سے امید کی جارہی تھی کہ اسیر کو اب رہائی دے دی جائے گی تاہم اسرائیلی عدالت نے فلسطینی قیدی کو رہا کر نے کے بجائے آئندہ 21 سالوں کے لیے اسرائیلی زندانوں کی اسیری اور 200000 جرمانے کی سزا لکھ دی ہے ۔
قابض صہیونی فوج نے 2020 میں انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت ولید منسور کو ایک چھاپہ مار مہم کے دوران بغیر کسی جرم کے اس کے گھر سے گرفتار کیا تھابعد ازاں مزاحمتی تنظیم کے سہولت کار بننے کے بے بنیاد الزامات کی پاداش میں بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
ولید منصور کے وکیل کی جانب سے نہتے اور بے گناہ فلسطینی نوجوان کی اس طویل عرصے کے لیے قید کی سزا کے خلاف درخواست جمع کراد ی گئی ہے تاہم اسرائیلی جیلوں میں متعدد فلسطینی نوجوان صہیونی ریاست کی اندھی اور بےحس عدالت کے سامنے جیلوں میں جوانی سے بڑھاپےاور پھر موت کا سفر کر تے رہے ہیں۔