(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صہیونی جیل میں قید فلسطینی نوجوان رائد کو دوسرے قیدیوں سے الگ تھلگ رکھ کرقید تنہائی کی اذیت سے گزارا جارہا ہے جس کا مقصد اسیر کی بھوک ہڑتال کو جبری طور پر ختم کراکرانسانی حقوق کے عالمی اداروں کی توجہ فلسطینی اسیران سے ہٹانا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قابض اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی باشندوں کو انتظامی حراست کے تحت گرفتاری کے بعد طویل مدت کیلیے تشدد کا نشانہ بنائے جانے والے بیت دقو قصبے سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ فلسطینی اسیر رائدریان نے صہیونی جیل میں بغیر کسی الزام یا مقدمے کے اپنی انتظامی حراست کو مسترد کرتے ہوئے احتجاجی بھوک ہڑتال کا آغاز کیا تھا جو اب 82ویں روز میں داخل ہو چکی ہےاورمسلسل بھوکے رہنےکی وجہ سے قیدی کی حالت تشویشناک حد تک بگڑگئی ہے۔
صہیونی جیل میں قید فلسطینی نوجوان رائد کو دوسرے قیدیوں سے الگ تھلگ رکھ کرقید تنہائی کی اذیت سے گزارا جارہا ہے جس کا مقصد اسیر کی بھوک ہڑتال کو جبری طورپر ختم کراکر انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی توجہ فلسطینی اسیران سے ہٹانا ہے جن کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث قابض حکام کوبھوک ہڑتالی فلسطینی اسیران کی آزادی کے حکم نامے جاری کر نا پڑتےہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیلی زندانوں میں قید فلسطینی نوجوان گذشتہ 2 ماہ سے زائد عرصے سے احتجاجی بھوک ہڑتال کے نتیجے میں بغیر کچھ کھائے اسیری کے دن گزاررہا ہے اور تاحال اپنے فیصلے پر قائم ہےجبکہ خوراک کی مسلسل کمی کے باعث نوجوان کی صحت متاثر ہوئی ہے اور اس کا وزن روز بروزگھٹتا جارہا ہے جس کے باعث بہت سے دیگرصحت کے مسائل جنم لے رہے ہیں۔