(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی اسیر گذشتہ کئی برس سے صہیونی جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہائی کا منتظر ہے البتہ صہیونی قید کے دوران ابو عطوان کے والدین اور عزیزوں میں سے اکثر اپنے بے گناہ بیٹے کی رہائی کی آس دل میں لیے اس دار فانی سے کوچ کر گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں صہیونی غیر قانونی جیلوں میں بغیر کسی جرم کے قید سینکڑوں فلسطینیوں میں سے ایک قیدی منيف ابو عطوان کی انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت اسیری 20ویں برس میں داخل ہو گئ۔
فلسطینی اسیر گذشتہ کئی برس سے صہیونی جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہائی کا منتظر ہے البتہ صہیونی قید کے دوران ابو عطوان کے والدین اور عزیزوں میں سے اکثر اپنے بے گناہ بیٹے کی رہائی کی آس دل میں لیے اس دار فانی سے کوچ کر گئے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل میں انتظامی حراست کے نام سے جانی جانے والی یہ پالیسی حساس انٹیلی جنس کو ظاہر کیے بغیر مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کے لیےبنائی گئی ہے جس کے حوالے سے فلسطینیوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔اس پالیسی کے تحت مشتبہ افراد کو ان کے خلاف ثبوت کے بغیر مہینوں یا سالوں تک قید رکھا جا سکتا ہے۔