(روزنامہ قدس – آن لائن خبر رساں ادارہ) القسام بریگیڈز کی جانب سے جاری کردہ ایک تازہ ویڈیو میں امریکی شہریت رکھنے والا صیہونی قیدی عیدان الیگزینڈر سامنے آیا ہے، جس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج میں "تنہا فوجی” پروگرام کے تحت بھرتی ہوا تھا۔
یہ اعتراف نہ صرف صیہونی فوج کی پالیسیوں پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے بلکہ ایک ایسے پروگرام کو بھی بے نقاب کرتا ہے جس کے ذریعے دنیا بھر سے کرائے کے جنگجوؤں کو فلسطینی عوام کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔
"تنہا فوجی” سے مراد کیا ہے؟
غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج میں "تنہا فوجی” ان غیر ملکی افراد کو کہا جاتا ہے جو ذاتی طور پر صیہونی ریاست کی فوج میں شامل ہوتے ہیں، بغیر کسی خاندانی یا مقامی تعلق کے۔ یہ افراد مختلف ممالک سے نسل پرستی، مذہبی جنون یا پیسے کی لالچ میں بھرتی ہوتے ہیں اور انہیں کرائے کے فوجی کے طور پر اگلی جنگی صفوں میں تعینات کیا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ پروگرام صیہونی ریاست کے سب سے خطرناک بھرتی منصوبوں میں شمار ہوتا ہے، کیوں کہ اس میں شامل افراد کو طویل اور سخت جنگی تربیت دی جاتی ہے، عبرانی زبان سکھائی جاتی ہے، اور وہ براہ راست قتل و غارت گری کے مشن پر بھیجے جاتے ہیں۔ صیہونی فوج انہیں انتہائی مؤثر اور بے رحم جنگجو مانتی ہے۔
صیہونی نخبہ فورسز کا پول کھل گیا
اگرچہ صیہونی ریاست اپنی نخبہ فورسز پر فخر کرتی ہے، لیکن فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے ایک بار پھر میدانِ جنگ میں ان کی اصلیت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ حماس اور دیگر تنظیموں کی جرأت مندانہ کارروائیوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جنگ کا جذبہ جدید اسلحے سے کہیں زیادہ مؤثر ہے۔
2014ء سے آج تک: چھپائی گئی ہلاکتیں
"تنہا فوجی” پروگرام پر بحث اس وقت شدت اختیار کر گئی جب 2014ء کے غزہ پر حملے کے دوران الجزیرہ کی ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ صیہونی ریاست نے جان بوجھ کر اپنے کرائے کے فوجیوں کی ہلاکتوں کو خفیہ رکھا۔ مرنے والوں کے نام اور تعداد آج تک مکمل طور پر ظاہر نہیں کی گئی، تاکہ عالمی سطح پر شرمندگی سے بچا جا سکے۔
غزہ پر تازہ جارحیت، شہادتیں جاری
دوسری جانب، الجزیرہ کو حاصل طبی ذرائع کے مطابق حالیہ صیہونی فضائی حملوں میں 35 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 25 افراد کا تعلق وسطی اور جنوبی غزہ سے ہے۔
یہ حملے نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں بلکہ ایک بار پھر صیہونی جارحیت کی شدت اور بے رحمی کا ثبوت بھی ہیں۔