(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) سب سے زیادہ گرفتاریاں مقبوضہ بیت المقدس سے کی گئیں جو کہ کل حراستوں کا 38 فیصد سے ہے اس دوران سیکڑوں گھروں پر چھاپہ مار کارروائیاں کی گئیں مکینوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور گھروں میں لوٹ مار کی گئی۔
فلسطینی سینٹر فار پریزنرز اسٹڈیز (PCPS) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی نام نہاد سیکیورٹی فورسز نے مئی 2023 میں مقبوضہ فلسطین کے مختلف شہروں سے 52 بچوں اور 11 خواتین سمیت 430 فلسطینیوں کو گرفتار کیا ، فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے دوران، اسرائیلی فورسز نے سینکڑوں گھروں پر چھاپے مارے، ان کی من مانی تلاشی لی، اور گھروں میں لوٹ مار کی۔
مرکز فلسطین نے بتایا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں حراست کی سب سے زیادہ شرح دیکھی گئی، جو کہ کل حراستوں کا 38 فیصد سے بھی زیادہ ہے،القدس سے اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے نے خواتین اور بچوں سمیت 165 بے دفاع فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔
غاصب فورسز نے القدس سے کم از کم 35 بچوں اور 6 خواتین کو حراست میں لے لیا، جن میں وہ نوجوان لڑکی سنڈوس المصری بھی شامل ہے جس کا حجاب اتارنے کی کوشش کرنے والے ایک اسرائیلی آباد کار سے سامنا ہوا۔ بعد ازاں، اسے 5 دن کی نظر بندی اور 1000 شیکل جرمانے کی شرط پر رہا کر دیا گیا۔
اس کے علاوہ، صیہونی عدالتوں نے فلسطینیوں کے خلاف سینکڑوں جلاوطنی، نظر بندی اور انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے احکامات جاری کیے ۔صیہونی عدالتوں نے فلسطینی شہریوں کے خلاف 48 سے زائد ملک بدری کے احکامات جاری کیے ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق مسجد اقصیٰ سے ہے۔
اسرائیلی عدالتوں نے 37 گھروں میں نظربندی کے احکامات بھی جاری کیے ہیں جن میں سے 17 بچوں کے خلاف اور 3 خواتین کے خلاف ہیں۔
اسرائیلی انٹیلی جنس نے مسجد اقصیٰ کے مبلغ شیخ عکرمہ صبری کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا اور انھیں اس شرط پر رہا کیا گیا کہ انھیں جہاں بھی بلایا جائے تفتیش میں شرکت کریں اور عرب میڈیا چینلز سے کوئی بات چیت نہ کریں۔
غاصب فوج نے مسلسل 16 سال سے مقبوضہ فلسطین کے شہر غزہ کی غیر قانونی معاشی ناکہ بندی کر رکھی ہے جس کے ذریعے وہ 22 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگی کو کنٹرول کر رہا ہے اور انہیں بیرونی دنیا سے الگ تھلگ کر رکھا ہے۔
گذشتہ مئی میں اسرائیلی فورسز نے غزہ سے 6 فلسطینیوں کو حراست میں لیا تھا، جن میں 2 ماہی گیر بھی شامل تھے، جن میں سے ایک اسرائیلی جنگی جہاز کے غزہ کے ساحل پر حملے کے دوران زخمی ہوا تھا۔ دیگر 4 فلسطینیوں کو غزہ کی مشرقی سرحدوں کے قریب سے حراست میں لیا گیا۔
پی سی پی ایس کے سربراہ ریاد العشر نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی فورسز نے گزشتہ مئی میں فلسطینی بچوں کو بھی نظربندکیا اور بھاری جرمانے کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے 52 فلسطینی بچوں کو اغوا کیا ہے، ان میں سے 4 کی عمریں 12 سال سے کم ہیں، جن میں سے سب سے چھوٹا 10 سالہ عمر النطشا ہے۔
اگرچہ اس کی عمر صرف 15 سال ہے، ایک اسرائیلی عدالت نے یروشلم کے بچے محمد رجب ابو قطش کو 258000 شیکل (70,000 ڈالر) جرمانے کے علاوہ 15 سال قید کی سزا سنائی۔ صیہونی عدالت نے 5 دیگر بچوں کو بھی بغیر کسی الزام یا واضح سزا کے انتظامی حراست کی سزا سنائی۔مرکز فلسطین کے مطابق اسرائیلی غاصب فوج نے 11 مئی کو فلسطینی خواتین کو بھی حراست میں لیا جن میں بیت لحم سے تعلق رکھنے والے فلسطینی اسیران حسن شوکہ کی 54 سالہ ماں الہام شوکا کو حراست میں لیا۔اسرائیلی فوجیوں نے 32 سالہ خاتون اخلاص تمیلہ کو بھی الکرامہ کراسنگ کے راستے فلسطین واپس آتے ہوئے حراست میں لے لیا۔
عوفر جیل میں اپنے زیر حراست بیٹے سے ملاقات کے لئے آنے والی دھیشیہ پناہ گزین کیمپ کی رہائشی میسا شاہین کو بھی صیہونی فورسز نے حراست میں لے لیا ۔
قلقیلیہ سے تعلق رکھنے والی لڑکی سماہ عواد جس کو انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت حراست میں لیا گیا تھا اس کو بھی جیل بھیج دیا گیا۔