(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے میڈیا کے مطابق صیہونی حکومت اور فوج نے غزہ شہر پر فوجی کارروائیوں کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کا باضابطہ اعلان آج متوقع سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔
غاصب صیہونی ریاست کے چینل 12 اور اخبار "یدیعوت آحارونوت” نے رپورٹ کیا کہ نئی عسکری حکمتِ عملی کے تحت دسیوں ہزار ریزرو فوجیوں کو متحرک کرنے کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، اس توسیعی منصوبے کا مقصد حماس پر دباؤ بڑھانا ہے تاکہ یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو، تاہم اسرائیلی حکام یہ واضح کر رہے ہیں کہ یہ کارروائی مکمل زمینی قبضے کے مترادف نہیں بلکہ ایک "بڑا اور گہرا عسکری قدم” ہو گا۔
اسرائیلی فوج کے ریڈیو کے مطابق، اگرچہ ابھی تک اس بارے میں کوئی باضابطہ فیصلہ نہیں ہوا، تاہم اتوار کو کابینہ کا اجلاس اس ضمن میں حتمی شکل دے گا۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں انسانی بحران اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے خبردار کیا ہے کہ 2 مارچ سے جاری اسرائیلی ناکہ بندی اور امدادی سامان کی بندش کے باعث غزہ کی پٹی "قحط کے جدید مرحلے” میں داخل ہو چکی ہے۔ دفتر کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل الثوبتہ کے مطابق، غیر قانونی صیہونی ریاست کی جانب سے خوراک، آٹا، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کی ترسیل کو روکنے کا جرم نہ صرف انسانی ضمیر بلکہ بین الاقوامی قوانین کے لیے ایک کڑا امتحان ہے۔
انہوں نے کہا کہ رفح سمیت تمام کراسنگ پوائنٹس کی مسلسل بندش، بیکریوں کی بندش، آٹے کی قلت اور غذائی سپلائی چین کی مکمل تباہی غزہ کے لاکھوں شہریوں کو فاقہ کشی کی جانب دھکیل رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی اقدامات ایک منظم نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں، جس پر عالمی برادری کی خاموشی شرمناک ہے۔
ماہرین کے مطابق، اسرائیل کی تازہ عسکری حکمت عملی ایک ایسی خطرناک سمت کی نشاندہی کرتی ہے جس میں انسانی جانوں کا ضیاع، بنیادی سہولیات کی تباہی، اور اجتماعی سزا کا سلسلہ مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔