(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی بچے کی ابتر ذہنی حالت کے پیش نظر اسرائیلی عدالت میں اس کی میڈیکل رپورٹس کے جائزے کے بعد یہ امید کی جارہی تھی کہ احمد کی جلد رہائی ممکن ہو گی تاہم اسرائیلی عدالت نے حراستی مدت میں کمی کے بجائے 6 ماہ کی توسیع کا غیر منصفانہ فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز قابض اسرائیلی ریاست کی فوجی عدالت میں فلسطینیوں پر مظالم کیلیے بنائی گئی غیر قانونی جیلوں میں گذشتہ 7 برسو ں سے قید کی صعوبتیں جھیلنے والے فلسطینی بچے احمد مناصرہ کی حراست میں مزید 6 ماہ کی توسیع کر دی ہے.
یاد رہے کہ صہیونی فوج نے 2015ءمیں احمد مناصرہ کو13 سال کی عمرمیں صہیونی فوج پر چاقو کے وار کر نے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جبکہ ان کے ساتھ موجود انکے کزن کو شدید فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا ، اس وقت سےصہیونی جیل میں احمدمناصرہ کومسلسل شدید جسمانی اور ذہنی اذیتیں دی گئی ہیں جسکے باعث قیدی فلسطینی بچہ اپنے خاندان کے کسی فرد کو پہچاننے کے قابل نہیں رہا ہے اور اس کی ذہنی صحت دن بدن خرابی کی جانب گامزن ہے ۔
صہیونی جیل کے غیر صحت مندانہ ماحول کےباعث فلسطینی قیدی بچے کے وکیل خالد زبارقہ نے اسرائیلی عدالت سے بچے کی رہائی کی اپیل کی تھی جس کے بعد میڈیکل رپورٹس کی روشنی میں احمد کی جلد رہائی کی منظوری کی امید کی جارہی تھی تاہم اسرائیل کی عدالت کی جانب سے حراستی مدت میں کمی کے بجائے 6 ماہ کی توسیع کا غیر منصفانہ فیصلہ دیا گیا ہے۔