(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی پرچم کے خلاف تجویزپیش کرنے والے رُکن کنیسٹ ایلی کوہن نے کہا ہے کہ جو شخص خود کو فلسطینی کہتا ہے وہ غزہ چلاجائے, جو لوگ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے اور مخالف گروپ کے جھنڈے لہراتے ہیں وہ اسرائیل کے لیے خطرہ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں صہیونی ریاست اسرائیل کی کابینہ میں ایک نئے قانونی مسودے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت اب فلسطینیوں کو اپنا پرچم لہرانے پر بھی پابندی ہو گی اور خلاف ورزی کر نے پر فلسطینی کو سزا کا مستحق قرار دیا جائے گا۔
قابض صہیونی حکام کی قانون ساز امورکی ذمہ دار کمیٹی نےنئے قانونی مسودے کی منظوری کے بعد احکامات جاری کیے ہیں جس میں اسرائیلی حکومت کے فنڈز سے چلنے والے اداروں یا یونیورسٹیوں میں فلسطینی پرچم لہرانے پر پابندی ہوگی اور کوئی فلسطینی مسلمان فلسطینی پرچم کے ذریعے اپنی قومیت کا اظہار نہیں کرے گا دوسری صورت میں خلاف ورزی کر نے والے کے ساتھ اسرائیلی قانون کے تحت سختی سے نمٹا جائے گا۔
صہیونی نشریاتی اداروں کے مطابق اس بل میں تجویز دی گئی ہے کہ اسرائیلی فنڈز سے چلنے والے ادارے میں دشمن ریاست یا فلسطینی اتھارٹی کی نمائندگی کرنے والے پرچم لہرانے پر اس کے مرتکب کو آئین کے آرٹیکل 21 اور 322 مجریہ 1985 کے تحت ایک سال قید اور 300 ڈالر جرمانہ یا ایک ساتھ دونوں سزائیں دی جائیں گی۔
واضح رہے کہ فلسطینی پرچم کے خلاف تجویزپیش کرنے والے رُکن کنیسٹ ایلی کوہن نے کہا ہے کہ جو شخص خود کو فلسطینی کہتا ہے وہ غزہ چلاجائے۔ ہم اسے یک طرفہ سفر میں مدد بھی کریں گے، ایلی کوہن نے مزید کہا ہے کہ جو لوگ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے اور مخالف گروپ کے جھنڈے لہراتے ہیں وہ اسرائیل کے لیے خطرہ ہیں۔