(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قابض اسرائیل روس اور ایران کے درمیان تعلقات کونا پسندیدگی کی نظر سے دیکھتا ہےجبکہ تہران نے کچھ عرصے میں ہی بغیر پائلٹ کے طیاروں کی تیاری میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے جو عام جنگی طیاروں کے لیے ایرانی فضائیہ کا سستا اور موثر متبادل ہے۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہ روز قابض اسرائیل کے سکیورٹی ادارے کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ روسی صدر کے متوقع دورہ تہران میں ایران اور روس کے درمیان ڈرون فروخت کرنے کے معاہدے میں شام میں اسرائیل کی کارروائیوں کو محدود کرنے کا معاہدہ شامل ہونے کا امکان نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ذرائع نے بتایا ہے کہ روسی صدر پیوٹن کے ایران پہنچنے پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات ہوگی جہاں دونوں ممالک کے درمیان خطے کی موجودہ صورت حال پرنظر ڈالی جائے گی تاہم صہیونی سکیورٹی ادارے کے مطابق روسیوں کی بنیادی ضرورت خاص طور پر ڈرونز کی انٹیلی جنس معلومات اکٹھی کرنے کی صلاحیتوں سےمتعلق ہےنہ کہ ان کی جارحانہ صلاحیتوں سےکوئی تعلق، گذشتہ جون میں روسی نمائندوں نے ان ڈرونز کے بارے میں اپنے تاثرات حاصل کرنے کے لیے ایرانی فضائیہ کے ایک اڈے کا دورہ بھی کیا۔
واضح رہے کہ قابض اسرائیل روس اور ایران کے درمیان تعلقات کونا پسندیدگی کی نظر سے دیکھتا ہےاور تہران نے کچھ عرصے میں ہی بغیر پائلٹ کے طیاروں کے بیڑے کو تیار کرنے میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے جو عام جنگی طیاروں کے لیے ایرانی فضائیہ کا سستا اور موثر متبادل ہے۔