(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غزہ گذشتہ 14 سالوں سے اسرائیل کی غیر قانونی معاشی ناکہ بندی کا شکار ہے، غزہ کے داخلی اور خارجی راستے بند ہیں اور 21 لاکھ شہریوں کے لئے بجلی اسرائیل سے لی جاتی ہے۔
مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ کی آبادی تقریبا 21 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور یہ 21 لاکھ افراد گذشتہ 14 سالوں سے قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی معاشی ناکہ بندی کا شکار ہیں ، غزہ میں بین الاقوامی امدادی ادارے واحد ہیں جو وہاں خوراک اور دیگر انسانی ضروریات کو پہنچاتے ہیں ۔
قابض صہیونی ریاست کی جانب سے جاری حالیہ جارحیت کے باعث غزہ میں بچوں اور خواتین سمیت 49 افراد شہید ہوئے اور 600 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
غزہ پر اسرائیلی بمباری، شہر بجلی سے محرم، اسپتالوں میں صورتحال تشویشناک
اسرائیل اور مزاحمت کاروں کے درمیان عارضی جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کی جانب سے غزہ کے داخلی اور خارجی راستوں کو نہیں کھولا گیا ہے جہاں سے ضروریات زندگی کی اشیا شہر میں لائی جاتی ہیں ۔
راستوں کی بندش کے باعث غزہ کے واحد بجلی گھر میں ایندھن کی فراہمی میں معطل ہوچکی ہے جس کی وجہ سے شہر جو پہلے ہی سنگین مسائل کا سامنا کررہا تھا اب اس کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور شہر میں 20 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے ۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے باعث بہت بڑی تعداد مریضوں کی اسپتالوں میں ہے تاہم بجلی نا ہونے کے باعث مریضوں کو علاج فراہم نہیں کیا جارہا ہے ۔