(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) بھارتی جارحیت کے دوران محاصرہ زدہ کشمیری علاقے سے موبائل فون اور انٹر نیٹ سروس معطل کردی جاتی ہے جس کے نتیجے میں قابض حکام کے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بھارتی فورسزکی کھلی دہشت گردی کا کو ئی ثبوت باقی نہیں رکھا جاتا۔
کشمیر میڈیا سروس کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کی جارحانہ کارروائیوں کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد سرچ آپریشنزاورجعلی پولیس مقابلوں میں رواں برس صرف پانچ ماہ کے دوران بھارتی فورسز نے 100بے گناہ نوجوانوں کو شہید کردیا ان میں 71 افراد مقامی جب کہ 29 غیر مقامی تھے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز نے اگست 2019ء میں بھارتی آئین میں کشمیرکی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مزیدبربریت کا مظاہرہ کیا اور قتل عام کی ان کارروائیوں میں مزیداضافہ کردیا ہےجس کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کٹھ پتلی حکام ہی 2022ء میں اب تک 100 نوجوانوں کو مختلف واقعات میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کررہی ہے۔
بھارتی فوج کشمیری علاقوں میں داخل ہو کر داخلی اور بیرونی راستوں کی ناکہ بندی کر کے آئے روز محاصرے کر کے نہتے علاقہ مکینوں کو تشدد کا نشانہ بناتی ہے اور خوف و ہراس پھیلانے کے لیے براہ راست فائرنگ کر کے نوجوانون کا قتل عام کررہی ہے اس کے ساتھ ساتھ چادر اور چار دیواری کی عظمت کو پامال کرتے ہوئے خواتین کے ساتھ بدتمیزی اور ان کی آبروریزی بھی معمول کی بات بن کر رہ گئی ہے ۔
بھارتی جارحیت کے دوران محاصرہ زدہ کشمیری علاقے سے موبائل فون اورانٹر نیٹ سروس معطل کر دی جاتی ہے جس کے نتیجے میں قابض حکام کے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بھارتی فورسز کی کھلی دہشت گردی کا کو ئی ثبوت باقی نہیں رکھا جاتا۔
رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی پولیس کے آئی جی وجے کمار نے اپنے بیان میں واضح طور پر کہا ہے کہ 12 جون تک رواں برس وادی کے مختلف علاقوں میں 100 نوجوانوں کو شہید کیا گیا ہے جب کہ گزشتہ برس 6 ماہ میں 50 نوجوانوں نے جام شہادت نوش کیا تھا۔