صہیونی اپوزیشن لیڈر کا اعتراف: جنگ میں ناکامی، جامع معاہدہ ہی واحد حل
انہوں نے کہا کہ ان کے پاس موجود انٹیلی جنس کی بنیاد پر وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ حکومت کے پاس نہ کوئی منصوبہ ہے، نہ وژن اور نہ ہی قیدیوں کو واپس لانے کی کوئی حکمت عملی۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) صہیونی اپوزیشن کے سربراہ یائیر لپیڈ نے ایک غیر معمولی بیان میں اعتراف کیا ہے کہ جنگی جرائم کے مُرتکب بنجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں موجودہ حکومت جنگ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور اب واحد راستہ قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک جامع ڈیل ہے۔
لپیڈ نے صہیونی عوام کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ فتح نہیں بلکہ ایک مکمل تباہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس موجود انٹیلی جنس کی بنیاد پر وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ حکومت کے پاس نہ کوئی منصوبہ ہے، نہ وژن اور نہ ہی قیدیوں کو واپس لانے کی کوئی حکمت عملی۔
انہوں نے زور دیا کہ اس بحران کا واحد حل غزہ سے مکمل انخلاء اور غزہ کا انتظام مصر کی قیادت میں ایک علاقائی عرب اتحاد کے حوالے کرنا ہے۔ لپیڈ نے کہا کہ قیدیوں کی رہائی کے لیے تمام عسکری دباؤ اور جزوی معاہدوں کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں، قیدی صرف جنگ بندی سے ہی واپس آئیں گے۔
لپیڈ نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ اگر موجودہ صورتحال تبدیل نہ ہوئی توقابض اسرائیل پر اقتصادی اور قانونی پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں جس کی قیمت ہر شہری کو چکانی پڑے گی۔ انہوں نے حکومت کے انتہا پسند وزراء سموٹریچ اور بن گویر کے دائمی جنگ کے بیانات کو بھی خطرناک قرار دیا۔
آخر میں انہوں نے کہا ہمیں اس جنگ کو فوری طور پر ختم کرنا ہوگا اور مکمل جنگ بندی کے ساتھ ایک جامع قیدیوں کی ڈیل کرنی چاہیے۔