(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی جیل میں سالوں سے طبی غفلت کا سامنا کر نے والا حسین مسالمہ گذشتہ کئی مہینوں سے کینسر کی شدیدتکالیف میں صرف پین کلرز پر گزارہ کررہا تھا۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی مظالم کا شکار 39 سالہ فلسطینی جو بغیر کسی جرم کے صرف 19 سال کی عمر میں 2002 میں اسرائیلی غیر قانونی انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت قید کیا گیا تھا دوروزقبل قابض صہیونی جیل انتظامیہ نے نہایت پیچیدہ صورت حال میں ہسپتال منتقل کر دیا تھا تاہم صہیونی جیلوں میں جاری فلسطینیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کے باعث حسین مسالمہ کو اس وقت ہسپتال منتقل کیا گیا کہ جب زندگی کی ذرا بھی امید باقی نہ رہی جس کے نتیجے میں گذشتہ روز حسین مسالمہ زندگی سے ہمیشہ کے لیے آزاد ہوگیا۔
واضح رہے کہ حسین مسالمہ کے بوڑھے والدین کی جانب سے چند ماہ قبل ایک درخواست بھی صہیونی عدالت میں جمع کروائی گئی تھی جس میں انہوں نے کینسر کی آخری اسٹیج پر کھڑےحسین کی انتہائی خراب حالت کے پیش نظر فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا جسے صہیونی عدالت نے منظور نہیں کیاتاہم مجبور والدین کی جانب سے ایک اور درخواست جس میں اسیر کے ساتھ قید میں چند روز گزارنے کی اپیل کی گئی تھی تاکہ حسین کےقریب رہنے کی تھوڑی مہلت مل جائے۔
اسرائیلی جیل میں سالوں سے طبی غفلت کا سامنا کر نے والا حسین مسالمہ گذشتہ کئی مہینوں سے کینسر کی شدیدتکالیف میں صرف پین کلرز پر گزارہ کر رہا تھا اور کئی مہینوں کی تکالیف کے بعدصہیونی عدالت نے بالآخر حسین کی زندگی کی امید نہ پا کر دو روز قبل اسے رہا کر دیا تاہم ہسپتال میں ایک روز تک مصنوعی سانسوں کے ذریعے زندہ رہنے کے بعد حسین مسالہ شہادت پا گیا۔