(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) مقبوضہ فلسطین پر قابض اسرائیل نے1993 سے اب تک ڈیڑھ لاکھ فلسطینیوں کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہے۔
مقبوضہ فلسطین میں فلسطینی قیدیوں کی تفصیلات فراہم کرنےوالے ادارے کی رپورٹ کے مطابق 13 اکتوبر سنہ 1993ء کو فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا جسے "اوسلوسمجھوتے”کا نام دیا گیا۔ 1993ء میں طے پائے اس معاہدے کے بعد اب تک اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ایک لاکھ 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق1993ءکوطےپائےسمجھوتےکےبعد فلسطینیوں کی گرفتاریوں میں کا سلسلہ روز مرہ کی بنیاد پر جاری رہا ہے بلکہ "اوسلو سمجھوتے کے بعد قابض صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کی توہین، تذلیل اور مظالم میں مزیدا ضافہ ہوا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 1993ء سے 2000ء تک فلسطینیوں کی گرفتاریاں جاری تھی لیکن 2000ء میں شروع ہونے والی "تحریک انتفاضہ "کے بعد فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کا وحشیانہ کریک ڈاؤن شروع ہوا جس میں ہر گزرتے وقت اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔
واضح رہے کہ اوسلو معاہدے کے بعد سے اب تک پانچ ہزار خواتین سمیت 10ہزار سے زائد بچوں کو حراست میں لیا گیا۔اس عرصے میں اسرائیلی زندانوں میں صہیونی فوج کے تشدد سے 107 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔ ان میں رواں ماہ 8 فلسطینی اسرائیلی عقوبتت خانوں میں شہید ہوئے۔خیال رہے کہ اسرائیل کے دو درجن حراستی مراکز میں 5700 فلسطینی پابند سلاسل ہیں جن میں 220 بچے، 38 خواتین اور 500 انتظامی قیدی ہیں۔