(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اٹھارہ سال سے اسرائیلی عقوبت خانوں میں قید کینسرکا مریض فلسطینی مجاہد صیہونی حکام کی جانب سےعلاج کی سہولیات فراہم نہ کرنے کے باعث آج صبح شہید ہوگیا۔
فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کرنے والے مقبوضہ بیت المقدس کے شہر جنین کے قصبے الدہر کے رہائشی اور صیہونی فوجی عدالت سے تین مرتبہ عمر قید کی سزا پانے والے کینسر کے مریض 37 سالہ فلسطینی مجاہدسامی ابو دیاک صیہونی عقوبت خانوں میں علاج کی سہولیات میسر نہ آنے کے باعث آج صبح جام شہادت نوش کرگئے ہیں ۔
گزشتہ روز طبیعت زیادہ بگڑ جانے کے باعث سامی ابو دیاک کو ‘ اساو ھروفیہ’ اسپتال سے الرملہ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ اپنے خالق حقیقی سے جاملے ، ابو دیاک کی شہادت کے بعد اسرائیلی جیلوں میں ہنگامی صورتحال نافذ کردی گئی ہے جبکہ فلسطین کے مختلف علاقوں میں غم و غصہ کے ساتھ احتجاجی مظاہرے اور صیہونی فوج کے ساتھ جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں ۔
سامی ابو دیاک تین سال سے کینسر کے موذی مرض کا شکار تھے اور ان کے گردے اور پھیپھڑے بھی 2002ء کے بعد ناکارہ ہوچکے تھے
واضح رہے کہ شہید فلسطینی سامی ابو دیاک نے ‘حریات’ مرکز کو بھیجے گئے ایک خط میں اپنی آخری خواہش کا اظہارکرتے ہوئے درخواست میں کہا ہے کہ اسرائیلی جیل میں صہیونی حکام کے ظلم کی وجہ سے وہ اپنی والدہ سے بہت دور ہے اور بیماری کی وجہ سے اب اس کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں میں موت کے بالکل قریب ہوں ایسے وقت میں میری خواہش ہے کہ میں اپنی زندگی کے آخری لمحات اپنی والدہ کی گود میں گذاروں تاہم ظالم صیہونی حکام نے بسترمرگ پر موجود مریض قیدی کی درخواست کو مسترد کردیا تھا ۔