مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئےاسرائیلی فوجی ’’شاؤل ارون‘‘کی والدہ نے صیہونی حکومت اور وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے بار بار ان کے بیٹے کی رہائی کا وعدہ کیا مگر ان سے کیا گیا کوئی وعدہ پورا نہیں کیا گیا بلکہ حکومت نے ان کی پیٹھ میں خنجر گھونپا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عبرانی ٹی وی چینل 7 کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مغوی فوجی کی والدہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے میری پیٹھ میں خنجر گھونپا اور مجھ سے کیا کوئی وعدہ پورانہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم ایک ایسا مذہبی تہوار منار ہے ہیں جس میں یہودیوں کو غلامی سے نجات دلائی گئی مگر ہماری آزادی کہاں ہے۔
اپریل 2015ء کو حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے چار اسرائیلی فوجیوں کے جنگی قیدی بنائے جانے کی تصدیق کی تھی تاہم ان کی مزید تفصیل نہیں بتائی گئی۔ ان میں شاؤل ارون نامی ایک اسرائیلی فوجی بھی شامل ہے جسے سنہ 2014ء کی جنگ میں غزہ میں داخل ہونے کے دوران القسام نے ایک کارروائی میں پکڑ لیا تھا۔
شاؤل ارون اور دیگر جنگی قید بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کے لیے ان کے خاندانوں کی طرف سے حکومت پر باربار دباؤ ڈالا جاتا رہا ہے مگر نیتن یاھو حکومت غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کو رہا کرانے میں ناکام رہی ہے۔