(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) عالمی دباؤکے باوجود قابض ریاست نے مقبوضہ بیت المقدس میں 10ہزار سے زائد مکانات پر مشتمل ایک بڑی غر قانونی یہودی بستی کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے جس میں ایک حصہ صنعتی استعمال کیلئے بھی مختص کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے ایک عبرانی اخبار ‘یسرائیل ھیوم’ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ وزارت ہاؤسنگ نے مقبوضہ بیت المقدس کے شمالی علاقے عطاروت صنعتی زون میں 11 ہزار سے زائد مکانات پر مشتمل نئی غیر قانونی یہودی بستی کی تعمیر کی اسکیم پر کام شروع کیا ہےجو کہ قلندیہ اور رام اللہ کے درمیان قائم کی جائے گی۔
عبرانی اخبار کے مطابق شمالی بیت المقدس میں مذکورہ تعمیراتی منصوبہ ماضی میں عالمی دبائو کی وجہ سے روک دیا گیا تھا تاہم امریکا کی فلسطین میں یہودی آباد کاری سے متعلق تبدیل ہونے والی پالیسی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل کی کھلم کھل طرف داری اور یہودی بستیوں کی تعمیرکی حمایت کے بعد اسرائیل نے اس منصوبے پرعمل درآمد شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق چند ماہ کے اندر اس منصوبے کی تفصیلات اسرائیل کی پلاننگ کمیٹی کے سامنے پیش کی جائیں گی۔عبرانی اخبار کے مطابق شمالی بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کے مجوزہ منصوبے پرامریکا کی طرف سے کسی قسم کی مخالفت کا امکان نہیں۔’اس منصوبے پر اسرائیل کے وزیر برائے القدس امور زئیف الکین اور القدس بلدیہ کے میئر موشے لیون بھی حامی ہیں۔