مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل کی حکمران جماعت ’’لیکوڈ‘‘ کے گذشتہ روز تل ابیب میں ہونے والے اجلاس کے موقع پر ذرائع کی طرف سے یہ تصریح کی گئی ہے کہ فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی کی حکمران تنظیم (حماس) کو قطر کی طرف سے رقوم کی فراہمی کی اجازت دینے کا مقصد فلسطینیوں کو تقسیم کرنا اور ان میں پھوٹ ڈالنا تھا۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اخبار ’’یروشلم پوسٹ‘‘ نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ موجودہ اسرائیلی حکومت اور وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو غزہ کو قطری رقوم کی فراہمی کے ذریعے حماس اور فلسطینی اتھارٹی کو ایک دوسرے کےخلاف بھڑکانے کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی ماضی میں غزہ میں حماس کو کروڑں ڈالر کی رقم منتقل کرتی رہی ہے۔ بہتر ہے کہ غزہ کی رقم کی ترسیل کے لیے یہ بات زیادہ بہتر ہے کہ یہ رقم اسرائیل کے ذریعے غزہ کو پہنچائی جائے۔
نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ غزہ کو رقوم کی ترسیل کے حامی ہی فلسطینی ریاست کےقیام کے مخالف ہیں۔ حماس اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان اختلافات کو ہوا دینا اور غزہ اور غرب اردن کو ایک دوسرے سے دور کرنا فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششوں کو ناکام بنانے کے مترادف ہے۔
ادھر بار ایلن یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب میں نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ انہوں نے امریکا کے نائب صدر جو بائیڈن کے سامنے فلسطینی ریاست کے حوالے سے اپنی شرائط پیش کردی ہیں۔ان میں فلسطینی ریاست کا اسلحہ سے پاکہ ہونا، القدس پر مکمل طورپر اسرائیل کا سیکیورٹی کنٹرول، فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس کارروائیوں کی مکمل اجازت جیسی شرائط شامل ہوں گی۔
نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن نے کہا کہ اسے جو بھی نام دیا جائے مگر وہ فلسطینی ریاست نہیں ہوگی۔
نیتن یاھو نے لیکوڈ پارٹی کے نامزد امیدواروں سے خطاب میں کہا کہ فلسطینی ریاست کےقیام کی صورت میں کسی یہودی یا عرب کو اس کی جگہ سے نہیں نکالا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں کسی ایک شخص کو بھی اس کے علاقے سے نکالنے اور کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کا روا دار نہیں۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں تقریباً چار لاکھ صیہونی آباد کار رہ رہے ہیں۔ وہ چھوٹی بستیوں سے بڑے شہروں تک رہ رہے ہیں ۔ ان کے علاوہ مقبوضہ بیت المقدس میں تقریباً دو لاکھ صیہونی آباد کاروں کو بسایا گیا ہے۔