(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی وزارت صحت کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی آبی جارحیت کے باعث سیوریج زدہ آلودہ پانی پینے سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد آٹھ سو پچاس تک جا پہنچی ہے جبکہ اس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
وزارت صحت کے ڈائریکٹر ھیثم منصور کہا کہنا ہے کہ زہریلے پانی سے متاثرہ افراد کی حالت اب قدرے بہتر ہے،تاہم آلودہ پانی سے بیمار ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے نتایا کہ آلودہ پانی کے مختلف نمونے لیبارٹریز کو بھیجے جا چکے ہیں جہاں ان کا تجزیہ جاری ہے، انھوں نے لوگوں کو پانی کے استعمال سے پہلے اسکو اچھی طرح ابالنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں پینے کے پانی کی سنگین صورتحال کے تحت پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جائے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بھی بتایا گیا تھا کہ اہل فلسطین صاف پانی کے سنگین بحران کا شکار ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فلسطین کے علاقے مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں مقامی فلسطینی آبادی کو پینے کے صاف پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ غزہ اور مغربی کنارےکے فلسطینی شہریوں کو انتہائی قلیل مقدار میں صاف پانی کے وسائل میسر ہیں۔ غرب اردن بیشتر آبی وسائل پر اسرائیلی انتظامیہ اور یہودی آباد کاروں کا کنٹرول ہے اور اکثر و بیشتر یہودی آبادکار فلسطینیوں کے زیراستعمال پانی کے ذخیروں فلسطینی آبادی کے استمعال والے دریاوں میں سیوریج کا پانی چھوڑ دیتے ہیں۔
یہودی آبادکاروں کی جانب سے فلسطینیوں کے زرعی زمینوں پر بھی سیوریج کے پانی چھوڑے جانے کی اطلاعات موجود ہیں جس کے باعث سنکڑوں ایکڑ رقبوں پر محیط فلسطینیوں کی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔
عالمی بنک کے شعبہ آبی وسائل و سیوریج کےماہر عدنان غوشہ نے اپنی مرتب کردہ رپورٹ میں لکھاتھا کہ غزہ کے صرف 10 فیصد شہریوں کو صاف پانی میسر ہے جبکہ 90 فی صد آبادی غیر محفوظ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہے۔