(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قدس بازار کی مسماری کے فیصلے کے بعد آج الخلیل شہر میں فلسطینوں کی ہزاروں املاک پر اسرائیلی حکام نے قبضہ کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں فلسطینی دکانداروں کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
مقامی فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک زبانی حکم نامے میں فلسطینی دکانداروں کی دکانوں کوبند کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس کے علاوہ وسطی الخلیل میں گھروں اور مویشیوں کے باڑوں سمیت کئی دوسری املاک بھی بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے، یہ املاک الشریف اور قفیشہ نامی فلسطینی خاندانوں کی ملکیت بتائی جاتی ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع نفتالی بینیٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت وسطی الخلیل میں مسجد ابراہیمی کے قریب ایک یہودی بستی کے قیام کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔
فلسطینیوں کو املاک خالی کرانے کے احکامات اوری توسیع پسندانہ قبضے کا حصہ ہیں۔الخلیل میں یہودی آباد کاری کی مہم ایک ایسے وقت میں جاری ہے جب حال ہی میں امریکی حکومت نے فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کو یہودی بستیوں کی تعمیر کی کھلی چھٹی دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں میں یہودی کالونیوں کے قیام کو غیر قانونی نہیں سمجھتا۔
واضح رہے کہ قابض ریاست اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس کے شہر الخلیل میں فلسطینیوں کے قدیم بازار "قدس بازار” کو مسمار کرکے اس کی جگہ غیر قانونی یہود ی بستی کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے، مذکورہ فیصلہ اسرائیل کے وزیر دفاع نفتالی بینٹ کی جانب سے پیش کردہ تجویز پر کیا گیا ہے جس کو پارلیمنٹ سے منظورکرالیا گیا ہے ۔