(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) برطانوی دفتر خارجہ میں مشرق وسطیٰ کے لیے برطانوی وزیر اینڈریو موریسن نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غیرقانونی اسرائیلی بستیاں بین القوامی قانونی کی خلاف ورزی اور دوریاستی حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،انکی حکومت مشرقی بیت المقدس میں نئی صہیونی بستیوں کی تعمیر کے منصوبوں کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہے ۔
برطانوی وزیراینڈریوں موریسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غیرقانونی اسرائیلی بستیاں بین القوامی قانونی کی خلاف ورزی اور دوریاستی حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ،انھوں نے کہا کہ وہ جلد یروشلم کا دورہ کریں گے ےجہاں وہ دوریاستی منصوبے کے لئے اپنے ملک کی حمایت کی مکمل یقین دہانی کرائیں گے جس میں یروشلم دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت ہوگا
یاد رہے کہ اسرائیلی وزارت ہاوسنگ نے حال ہی میں 805نئے تعمیرائی یونٹس کی تعمیر کا ٹینڈرپاس کیا ہے جس پر رد عمل میں فلسطینی وزارت برائے خارجہ امور نے اپنےبیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکام مسلسل فلسطینیوں کی ذاتی زمینوں پرقبضہ کرکے صیہونی بستیوں میں اضافے کے منصوبوں میں استعمال کررہے ہیں
اقوام متحدہ نے بھی اسرائیلی بستیوں کی مذمت کی ہے جبکہ سلامتی کونسل نے قرارداد 2334پیش کی جس کا مقصد یروشلم اور مغربی کنارے میں صیہونی بستیوں کی غیرقانونی تعمیر کو مکمل طورپر روکنے کا مطالبہ کی گیا تھا
اس سے قبل یورپی یونین میں وزارت خارجہ کی ترجمان فیڈریکا موگرینی نے اسرائیل کی طرف سے یہودی آبادکاروں کے لئے 800 رہائشی یونٹس کی تعمیر کے لئے ٹینڈر طلبی کی اطلاعات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرقی القدس میں یہودی بستیوں کی تعمیر اور توسیع مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لئے خطرہ ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین سختی سے اسرائیل میں یہودی آبادکاری کی پالیسیوں پر اعتراض کرتی ہے۔
یورپی یونین کے بیان میں کہا گیا ہے بین الاقوامی قانون میں اسرائیلی یہودی آبادکاری غیر قانونی اور امن کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ یورپی یونین فریقین اور اپنے عالمی اور علاقائی پارٹنرز سے دور ریاستی حل کے لئے بامعنی مذاکرات کے سلسلے کو دوبارہ شروع کرنے کی حمایت کرے گی