(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین واٹر اتھارٹی کا کہنا ہے کہ "مقبوضہ فلسطین” کے شہر "غزہ” میں سیاسی اور اقتصادی مسائل پانی کی قلت کا باعث ہیں۔
فلسطینی واٹراتھارٹی کے سربراہ، "مازن غنیم” نے کہا کہ غزہ میں پانی کی بحرانی صورتحال نے شہریوں کو ایک نئے اورمشکل حالات سے دوچار کردیا ہے۔
غزہ میں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت کے جلو میں 30 کالونیوں میں پانی کی سپلائی معطل ہوچکی ہے، انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی میں سیاسی اور اقتصادی مسائل آبی سیکٹر کو بری طرح متاثر کریں گے۔
پانی کی قلت سے صفائی اورسوریج کے منصوبوں میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، موجودہ منصوبوں کے ابتدائی اعداد و شمارکے مطابق امریکا کی طرف سےغزہ میں 20 ملین ڈالر کے آبی منصوبوں کی گرانٹ کی بندش کے بعد چھ پروجیکٹ تعطل کا شکار ہیں۔
غنیم نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں جاری آبی بحران کے پیچھے اسرائیلی ریاست کی طرف سے مسلط کردہ ناکہ بندی اور فلسطینی اتھارٹی کی طرف سےعائد کردہ ناروا پابندیاں ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ پانی کا معاملہ سب سے زیادہ متاثرہ شعبوں میں سے ایک ہے، خاص طور پر چونکہ سیاسی طور پر اب بھی قابض ریاست زیر زمین پانی کے ذخیروں اور آبی وسائل پر تسلط جمائے ہوئے ہے۔
واضح رہے کہ غزہ گزشتہ 13 سالوں سے قابض ریاست اسرائیل کی غیر قانونی محاصرے کا شکار ہے جس کے باعث غزہ میں خوراک سمیت ادویات کی بھی شدیدت قلت ہے