(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ سے 16 سالہ فلسطینی بچہ شہید جبکہ دیگر پانچ شدید زخمی ہوگئے ہیں ، 2018 سے جاری حق واپسی مظاہروں میں اب تک ڈھائی سو سے زائد فلسطینی شہید اور اکتیس ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
وزارت صحت فلسطین کے بیان کے مطابق گزشتہ روز غزہ کے کے جنوبی سرحدی علاقے خان یونس میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ اور بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 16 سالہ فہد الایستل شہید جبکہ دیگر پانچ شدید زخمی ہوگئے ہیں۔
مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز غزہ کے رہائشیوں کی بڑی تعداد نے مشرقی خزاعہ میں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خلاف مظاہرہ کیا۔
فلسطینی حکام نے جمعے کو ہونے والے ہفتہ وار احتجاج (حق واپسی ماراچ )کو ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا لیکن کئی فلسطینی نوجوانوں نے احتجاج جاری رکھا جس پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کرکے انہیں نشانہ بنایا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے آنے والے بیان کا جائزہ لے رہے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘غزہ پٹی میں درجنوں شہریوں نے سیکیورٹی رکاوٹوں کے قریب پہنچنے کی کوشش کی’۔اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘فلسطینیوں کی جانب سے بار بار رکاوٹوں تک پہنچنے اور توڑنے کی کوشش کی گئی اور بارودی مواد بھی پھینکا گیا جس پر اسرائیلی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی’۔
اسرائیل الزام عائد کرتا ہے کہ حماس کی جانب سے اس راہداری کو ان کے خلاف حملوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس کو روکنے کے لیے راہداری کو بند کردیا گیا ہے۔ اسرائیل نے 2008 سے اب تک غزہ پر تین مرتبہ وحشیانہ بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں ۔
یاد رہے کہ فلسطینی حکام نے مارچ 2018 میں اسرائیل کی جانب سے فلسطین کی زمین پر قبضے کے خلاف ہفتہ وار احتجاج کرنے اعلان کیا تھا جس کے بعد اب تک کم از کم 348 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل کی جانب سے سرحد پر قائم کی گئی رکاوٹوں کو راہداری کی بندش کو ختم کرکے ان کی نقل و حرکت کو آزاد کردیا جائے اور اسرائیل کے زیر تسلط علاقے میں قائم ان کے آبائی گھروں میں جانے کی اجازت دی جائے۔