(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی عیسائیوں کے روحانی پیشوا نے فلسطینی سماجی کارکن عمر شاکر کی ملک بدری کو ‘انسانی اقدار’ کے منافی اقدام قراردیا ہے۔
فلسطین میں یونانی آرتھوڈوکس چرچ کے آرچ بشپ عطا اللہ حنا کی جانب سے جاری ایک بیان میں فلسطین میں ہیومن رائٹس واچ کے مندوب عمر شاکر کی ملک بدری کو ‘انسانی اقدار’ کے منافی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمر شاکر کی فلسطین سے بے دخلی فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔
عمر شاکر کی فلسطین سے بے دخلی سراسر نا انصافی، انسانی حقوق کی سنگین پامالی اور انسانی اقدار کے منافی اقدام ہے، فلسطینی انسانی حقوق کے محافظ کے خلاف صیہونی ریاست کا فیصلہ قابض حکام کی بین الاقوامی اور مقامی انسانی حقوق کے اداروں کے ساتھ دشمنی کو ظاہر کرتا ہے۔
فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں اوران کے اہلکاروں کو دانستہ طورپر ہراساں کیا جاتا ہے۔
عطاء اللہ حنا کا کہنا تھا کہ ہر وہ ادارہ جو صہیونی ریاست کے جرائم کو بے نقاب کرنے میں مدد دیتا ہے صہیونی ریاست کی انتقامی کارروائیوں کی کا منظم انداز میں نشانہ بنتا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے مندوب عمر شاکر کی فلسطین سے بے دخلی بھی انہی انتقامی سازشوں اور کارروائیوں کا حصہ ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی سپریم کورٹ نے بھی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کے مندوب عمر شاکر کی ملک بدری کے فیصلے کی توثیق کردی تھی۔