(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ ) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہر نے کہا کہ عالمی برادری فلسطین پر اسرائیل کے مستقل قبضے اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہر مائیکل لنک نے فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی یہودی بستیوں اورانسانی حقوق کی دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر جاری اپنی رپورٹ میں کہا کہ عالمی برادری پر اخلاقی اور قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطین سے اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کو مکمل طور پر ختم کرنے اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی تکمیل میں رکاوٹوں کو دور کرنے پر مجبور کرے۔
"اسرائیل نے 52 برس سے زیادہ عرصہ تک فلسطین کے علاقے پر قبضہ کیا ہے جو جدید دنیا کا سب سے طویل اور تکلیف دہ قبضہ ،”انہوں نے کہا کہ عالمی برادری فلسطین کے خلاف اسرائیل کے مستقل قبضے اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔
قانون کے ماہر نے بتایا کہ مقبوضہ فلسطین کے ساتھ محصور شہر غزہ کے گزشتہ تیرا سالوںسے جاری غیر قانونی اسرائیلی ناکہ بندی نے غزہ کے رہائشیوں کے بنیادی حقوق بشمول صحت کی دیکھ بھال ، تعلیم اور معاش پر پابندی عائد کردی ہے۔
انہوں نے کہا ، "غزہ کی غیر قانونی ناکہ بندی بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ، انھوں نے "بین الاقوامی برادری اور سول سوسائٹی کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی قبضے کے خلاف پر امن احتجاج کرنے والے شہریوں پر فائرنگ اور طاقت کے بدترین استعمال جواب طلب کریں ۔
ماہر انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس کے مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کا ریاستی سرپرستی میں نہتے فلسیطنیوں پر تشدد کی سطح میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے