(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صیہونی اسرائیلی ریاست یہودی آباد کاری، توسیع پسندی اور فلسطینیوں کی املاک مسماری کے ذریعے القدس کو دوسرے فلسطینی علاقوں سے الگ تھلگ کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینی آبادی پرعرصہ حیات تنگ کیے ہوئے ہے، گزشتہ سال فلسطینیوں خے 686 مکانات گرائے گئے جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں فلسطینی بے گھر ہوئے ۔
مقبوضہ فلسیطن کے شہر رام اللہ میں میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین میں یہودی آباد کاری اور دیوار فاصل کے خلاف قائم کردہ کمیٹی کے چیئرمین ولید عساف نے کہا ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران صہیونی ریاست کے القدس میں یہودی آباد کاری کے پروگرام میں غیرمعمولی تیزی دیکھی گئی ہے۔ فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری، املاک کو تباہ کرنے اور یہودی کالونیوں کے قیام کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
العساف نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے فلسطینی علاقوں بالخصوص بیت المقدس میں استعماری پروگرام کو مسلط کرنے کے لیے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیلی حکومت بیت المقدس کو مکمل طورپر الگ تھلگ کرنے اور مسجد اقصیٰ کو یہودیانے اور اسے تقسیم کرنے کے لیے دن رات سازشی اسکیموں پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
فلسطینی اراضی میں 686 املاک کی مسماری کے واقعات کا اندراج کیا گیا جن میں مسماری کے 300 واقعات بیت المقدس میں ریکارڈ پرآئے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ریاست یہودی آباد کاری، توسیع پسندی اور فلسطینیوں کی املاک مسماری کے ذریعے القدس کو دوسرے فلسطینی علاقوں سے الگ تھلگ کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینی آبادی پرعرصہ حیات تنگ کیے ہوئے ہے۔
گزشتہ برس ایک ہی ہلے میں وادی الحمص کی صور باھر کالونی میں 82 اور شعفاط کیمپ میں ایک ہی دن میں 22 مکانات مسمار کیے گئے۔عساف کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی املاک مسماری سنہ 2018ء میں انفرادی کارروائیوں سے اجتماعی شکل میں منتقل ہوئی۔ صہیونی حکام کی طرف سے بیت المقدس کے سات نواحی قصبوں سوسیا، الخان الاحمر، خربہ مکحول، عین الحلو، ام الجمال، الفارسیہ اور جبل البابا میں فلسطینیوں کے گھروں اور دیگر املاک کومسمارکرنے کا فیصلہ کیا گیا۔