(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حزب اللہ کی دھمکی کی وجہ سے اسرائیل کو مذکورہ گیس فیلڈ سے گیس نکالنے کا کام مؤخر کرنا پڑا ہے حالانکہ پہلے اس کام کیلئے رواں سال ستمبر کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کےسربراہ سید حسن نصراللہ کے خبردار کر نے کے بعد قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی جانب سے لبنان کے ساتھ متنازعہ سمندری علاقے کاریش سے گیس کا حصول ناممکن ہو کر رہ گیا ہےاس حوالے سے صہیونی نشریاتی اداروں نے اعتراف کیا ہے کہ لبنان کی رضامندی کے بغیر کاریش گیس فیلڈ سے فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھیے
بحیرہ روم پر حزب اللہ کے ڈرونز کی بالادستی اور جدید عسکری توازن
رپورٹ کے مطابق حزب اللہ نےقابض اسرائیلی حکمرانوں کو متنبہ کیاتھا کہ اگر لبنان کے حصے میں کوئی فائدہ نہیں آیا تو اسرائیل کوہمارے علاقے سے گیس کے ذخائر سے ترسیل کی اجازت نہیں ہو گی اور اسرائیل کے لیے لبنان کی سرحد پر واقع متنازعہ علاقے کاریش سے گیس نکالنا ممکن نہیں رہے گا ۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ حزب اللہ کی دھمکی کی وجہ سے اسرائیل کو مذکورہ گیس فیلڈ سے گیس نکالنے کا کام مؤخر کرنا پڑا ہے حالانکہ پہلے اس کام کیلئے رواں سال ستمبر کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کا کاریش کے علاقے میں گیس کی تلاش کے لیے بحری جہاز بھیجنا لبنان کے اقتدار اعلیٰ کی خلاف ورزی شمار ہوگا اور لبنان کے حقوق کے حصول کے بغیر کسی کو بھی اس گیس فیلڈ سے گیس نکالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
واضح رہے کہ حزب اللہ کے انتباہ نے نہ صرف اسرائیل بلکہ یورپ کو بھی توانائی کے حوالے سے تشویش میں مبتلا کردیا ہے جو روسی گیس کے بجائے کاریش گیس فیلڈ سےفائدہ حاصل کر نے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں