روزنامہ قدس: انتہا پسند صیہونیوں کے ایک گروہ نے غزہ پٹی میں فلسطینی قیدیوں پر تشدد کرنے والے فوجیوں پر مقدمہ چلائے جانے کے خلاف بیت لید کی فوجی چھاؤنی اور فوجی عدالت پر حملہ کردیا ۔ اس حملے میں صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ کے بعض ممبران بھی شامل تھے۔
صیہونی حکومت کی لیبر پارٹی کے سربراہ یائير گولان نے صیہونیوں کے اس اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ نتن یاہو کی کابینہ قانون شکن وزير ایتامار بن گویر کے حکم پر فوج میں افراتفری، بدنظمی اور سرکشی کی حمایت کر رہی ہے۔
یائير گولان نے تاکید کے ساتھ کہا کہ عسکری پولیس کا مخفی ہوجانا اور بیت لید فوجی کورٹ اور چھاؤنی پر حملے کو نظر انداز کرنا اتفاقی واقعہ نہيں ہے۔ اس صیہونی عہدےدار نے مزید کہا کہ داخلی سلامتی کے وزير بن گویر نے صیہونیوں اور ان کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
دوسری جانب صیہونی حکومت کے وزیر انرجی کوہن نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ فوجیوں کی حمایت کرتے ہیں اور اگر تحقیق و تفتیش کی ضرورت بھی ہوگی تو وہی روش اختیار کی جائے گی جو ان کے شایان شان ہے۔
دوسری طرف صیہونی حکومت کے اپوزیشن لیڈر یائير لاپید نے کہا ہے کہ ہم تباہی کے دہانے پر نہيں بلکہ تباہی میں پہنچ چکے ہيں ۔ ہم نے آج تمام ریڈلائنیں عبور کرلی ہیں ۔ لاپید نے زور دے کر کہا کہ اگر نیتن یاہو تشدد آمیز یلغار کی حمایت کرنے والوں کو معزول نہيں کریں گے تو اسرائیلی کابینہ کی سربراہی کی لیاقت کھو دیں گے۔
صیہونی حکومت کے اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ فوجی چھاؤنی اور فوجی عدالت پر حملے اور یلغار کی حمایت کرنے والے وزراء اور ممبران پارلیمنٹ خطرناک فاشسٹوں کا گروہ ہے جو اسرائیل کے وجود کے لئے خطرہ ہے۔ صیہونی حکومت کے صدر اسحاق ہرتزوگ نے بھی پیر کی شب بیت لید فوجی عدالت اور چھاؤنی پر حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی کے لحاظ سے ہمیں نہایت مشکل دور کا سامنا ہے۔ ہرتزوگ نے مزید کہا کہ ہمیں فوجیوں اور کمانڈروں کے کاندھوں پر بھاری بوجھ نہیں بننا چاہیے، انھوں نے مظاہرین سے مطالبہ کیا کہ فوجی چھاؤنی سے ہٹ جائيں اور فوج کو اس کا کام کرنے دیں ۔
اس سے قبل صیہونی اخبار معاریو نے رپورٹ دی تھی کہ بیت لید کے حالات اس قدر خراب ہیں کہ فوج نے غزہ پٹی سے اپنے فوجیوں کو واپس بلا لیا ہے اور انھیں بیت لید چھاؤنی اور اس کے اطراف کے علاقوں کی جانب روانہ کردیا ہے۔ صیہونی حکومت کے فوجی ریڈیو نے بھی اس سلسلے میں رپورٹ دی تھی کہ جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف نے بیت لید چھاؤنی پر یلغار کے سلسلے میں وزيرجنگ سے صلاح و مشورہ کیا ہے۔ انھوں نے صیہونی فوج کے کمانڈروں اور علاقے میں تعینات کمانڈروں سے اس واقعے کے بارے میں گفتگو کی ہے اور واقعے کا جائزہ لیا ہے۔ صیہونی فوجی ریڈیو نے اعلان کیا تھا کہ بارہ سو سے زيادہ مظاہرین بیت لید پہنچے ہوئے ہیں اور ان میں سے دسیوں افراد اس شہر کی فوجی چھاؤنی میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں ۔