(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صیہونی پولیس نے امام و خطیب مسجد اقصیٰ کو قبلہ اول میں داخلے پر پابندی کے اسرائیلی فیصلے پر عمل کرانے کیلئے چار گھنٹوں تک بے جا حراست میں رکھتے ہوئے دباؤ ڈالا تاہم امام مسجد اقصیٰ نے صیہونی حکام کے کسی بھی فیصلے کو ماننے سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق صیہونی فوج نے گزشتہ روز مسجد اقصیٰ کے امام اور خطیب الشیخ عکرمہ صبری کو مقبوضہ بیت المقدس کے میں قائم صیہونی پولیس کے المسکوبیہ حراستی مرکز میں طلب کیا گیا اور قابض ریاست کی جانب سے ان پر قبلہ اول میں داخلے پر پابندی کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے پر چار گھنٹوں تک تفتیش کے نام پر دباؤ ڈالا جاتا رہا اور انکار کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیا دی گئیں الشیخ عکرمہ صبری کے وکیل حمزہ قطینہ کا کہنا ہے کہ صیہونی فوج نے ان کے موکل کو مسلسل چار گھنٹے تک حراستی مرکز میں تفتیش کے نام پر حبس بے جا میں رکھا جو ناقابل قبول ہے ۔
ذرائع کی جانب سے حاصل معلوم مات کے مطابق الشیخ عکرمہ صبری نے صیہونی پولیس کی تمام دھمکیوں کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے قبلہ اول میں داخلے کے کسی بھی حکم کوماننے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبلہ اول کے دفاع کیلئے ہم پہلے سے بھی زیادہ پرعزم ہیں ، مسجد اقصیٰ کے خلاف صیہونی ریاست کی کسی سازش کو کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونے دیاجائیگا ۔
دوسری جانب بیت المقدس میں الشیخ عکرمہ صبری کی غیر قانونی حراست کے خلاف المسکوبیہ سینٹر کے باہر سیکڑوں فلسطینیوں جن میں خالد زبارقہ، حمزہ قطینہ، رمزی کتیلات، مفید الحاج اور مدحت دیبہ جیسی اہم شخصیات بھی شامل تھیں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے الشیخ عکرمہ صبری کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کے خطیب کو قبلہ اول میں داخل ہونے سے روکنا مذہبی دہشت گردی اور مذہبی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔