(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی بچوں کوغیر تعلیم یافتہ رکھنے کی گہری صہیونی سازش آشکار،فلسطینی بچوں کو تعلیم کے بنیادی حق سے بھی محروم کیا جا رہاہے۔
تفصیلات کے مطابق قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے صحافی عیدامیر کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام دانستہ طور پر اپنی جیلوں میں قید کم عمر فلسطینی بچوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انکا کہنا تھا کے گزشتہ سال سے اب تک 800 کے قریب فلسطینی بچے اسرائیلی جیلوں میں اسیری کی زندگی گزار رہے ہیں،جن کو بنیادی تعلیم کی سہولت میسر نہیں ہے۔تعلیم حاصل کرنا انکا بینادی حق ہے جو صہیونی ریاست انکو دینے کو تیار نہیں ہے۔
عام طور پر جیلوں میں قید طالب علموں کو ایک ہفتے میں 35 گھنٹے تک تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ملتی ہے لیکن فلسطینی بچوں کے لیے یہ وقت صرف 20 گھنٹے تک محدود ہو جاتا ہے،اس پر مستزاد اکثر اوقات ان کو انکی ذہنی سطح کے مطابق نہیں پڑھایا جاتا جس کی وجہ اسے وہ تعلیم میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔
اسی سلسلے میں عدامیر نے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی بچوں کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی،ان میں کچھ بچے گزشتہ ستمبر سے اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں اور اپنی رہائی کا انتظار کررہے ہیں۔بات چیت کے دوران بچوں کا کہنا تھا کہ ان کو اسیری کے دوران کسی بھی قسم کی تعلیم سے دور رکھا گیا اور بعض اوقات صرف عربی ،حساب اور عبرانی زبان کی کلاسز کا انعقاد ہوا۔
فلسطینی بچوں کو تعلیم سے دور رکھنے کے لیے ایک اور منفی ترین حربہ اختیار کیا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ دوران قید فلسطینی بچے ہائی اسکول کے امتحان کی تیاری کر کے اسکا پیپرز نہیں دے سکتے جب کہ انہی جیلوں میں قید اسرائیلی قیدیوں کو یہ سہولت باآسانی میسر ہے۔
اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ فلسطینی عوام کو باقی ماندہ بنیادی حقوق کی طرح تعلیم سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے تا کہ آنے والی فلسطینی نسلیں اپنے اصل دشمن کو پہچان نہ لیں۔دشمن کا یہ پرانا حربہ ہے جس میں اسکو ضرور مات ہوگی۔