(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی حکومت نے فلسطینیوں کے قدیم بازار کو مسمار کرکے اس کی جگہ نئی یہودی بستی کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قابض ریاست اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس کے شہر الخلیل میں فلسطینیوں کے قدیم بازار "قدس بازار” کو مسمار کرکے اس کی جگہ غیر قانونی یہود ی بستی کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے، مذکورہ فیصلہ اسرائیل کے وزیر دفاع نفتالی بینٹ کی جانب سے پیش کردہ تجویز پر کیا گیا ہے جس کو پارلیمنٹ سے منظورکرالیا گیا ہے ۔
الخلیل میں فلسطینیوں کی آبادی دو لاکھ سے زائد ہے جبکہ یہودی کی تعداد 80ہزار کے لگ بھگ ہے ، دولاکھ کی فلسطینی آبادی پر 80 ہزار غیر قانونی یہودی آبادکاروں کو ترجیح دینا قابض ریاست کی نسل پرستی کی واضح مثال ہے ۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے نئی یہودی بستی کی تعمیر پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی یہودی بستی کی تعمیر سے الخلیل شہر میں یہودی کی آبادی دو گنا کردے گی اور یہ فیصلہ اسرائیل کے مفاد میں ہے جس پر ہر صورت عمل کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ یہ بازار الخلیل شہر کا سب سے بڑا بازار ہے جس کا آغاز شہدااسٹریٹ سے ہوتا ہے ، اس بازار کے ایک حصے کو اسرائیلی فوج نے 1994 میں اس وقت بند کردیا تھا جب ایک شر پسند یہودی آبادکار باروچ گولڈاسٹین نے مسلمانوں کی تاریخی مسجد ابراہیمی میں گھس کر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 29 فلسطینی شہید ہوگئے تھے ۔