(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی جیل میں زندگی کے 35 سال گزارنے والے باہمت فلسطینی کا کہنا ہے کہ صیہونی جیل میں اپنے ملک کی آزادی کی جدوجہد کی پاداش میں طویل قید میرے لیے باعث افسوس نہیں باعث اعزاز ہے۔
فلسطین پر قابض غیرقانونی ریاست اسرائیل اپنے تمام مظالم کے باوفود فلسطینیوں کے حوصلے پست کرنے میں ناکام ہے، اسرائیلی جیل میں قید محمد الطوس کی عمر60 سال ہوگی اور انھوں نے 35 سال صہیونی زندانوں میں گذار دیے مگرانھیں دشمن کے خلاف جدو جہد پر ذرا بھی افسوس نہیں بلکہ انکا کہناہے کہ میرے لیے یہ بات باعث فخرہے کہ میں اپنی قوم اور ملک کے لیے دشمن کی قید میں طویل عرصے سے پابند سلاسل ہوں۔
اُنہوں نے اہلخانہ کو لکھے گئے ایک خط میں لکھا کہ”مجھے وطن کے لیے اپنی جان کی قربانی بھی دینا پڑے تو میں اس کے لیے بھی تیار ہوں، جیل میں طویل قید میرے لیے باعث افسوس نہیں اعزاز کا باعث ہے اگر دشمن کی قید میں موت بھی آئی تو یہ میری شہادت ہوگی اور مجھے اس پر بھی فخر ہے۔
اپنے خط میں فلسطینی قیدی نے اپنے بچوں اور پوتے پوتیوں کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ جب مجھے حراست میں لیا گیا میرے بیٹے شادی کی عمر تین اور بیٹی فداء کی ڈیڑھ سال تھی ۔ میرا دوسرا بیٹا اس وقت گھر سے باہر تھا اور اسے اسرائیلی فوج نے پکڑنے کے لیے تعاقب شروع کررکھا تھا۔