مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل کے ایک ریسرچ سینٹر کے زیراہتمام تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ فوج ’’دشمن‘‘ کے خلاف اپنے عسکری مقاصد کے حصول کے لیے ’’انفارمیشن وار‘‘ کا سہارا لینے کی کوشش کررہی ہے تا کہ طاقت کا کم سے کم استعمال کیا جائے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کی دوسری بڑی درس گاہ ’’بارایلن‘‘ کےزیراہتمام’’ بیگن السادات اسٹریٹجک اسٹڈی سینٹر‘‘ کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ’’انفارمیشن وار‘‘ یا معلومات کی جنگ اسرائیلی فوج کا دشمن کے خلاف لڑنے کاایک اہم ذریعہ ہے اور ماضی کے برسوں میں اس جنگ کا بھرپور طریقے سے استعمال کیا گیا۔ اس طریقہ جنگ میں اسرائیلی فوج مخالفین کی انٹیلی جنس معلومات لیک کرنے کی کوشش کرتی ہے تاکہ ان معلومات کی روشنی میں دشمنوں کے خلاف طاقت کے استعمال کو کامیاب بنایا جاسکے۔
یہ رپورٹ ’’یاکوف لبن‘‘ نے تیار کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ادارے دشمن کی حساس معلومات حاصل کرنے کے بعد انہیں شائع کرتے ہیں تاکہ دشمن کو یہ باور کرایا جائے کہ صیہونی جاسوس ان کے اندر تک پہنچ جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دشمن کو یہ پیغام دینا کہ جاسوسی میں کامیاب اسرائیل طاقت کا بھی برمحل استعمال کرسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انفارمیشن وار میں اسرائیل کا ٹارگٹ ایران، لبنان کی حزب اللہ فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) ہے۔ ان کے بارے میں اہم معلومات کا حصول اسرائیل کوان کے خلاف فوجی کارروائی کے تعین کا موقع اور رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
تحقیقی پرچے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج علاقائی طاقتوں،عالمی برادری اور دیگر اپنے حامی عناصر کی مدد سے جاسوسی کرتا ہے۔ عرب ممالک میں اس مقصد کے حصول کے لیے افراتفری پھیلانےاور بم دھماکے تک کرائے جاتے ہیں۔ اہم شخصیات کوٹارگٹ کلنگ کے ذریعے قتل کرنے پالیسی بھی ’’انفارمیشن وار‘‘ کا حصہ ہے۔