(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی عدالت نے فلسطینی بچے کو سر میں گولی مارکرشہید کرنے کے جرم میں صیہونی فوجی کو ایک ماہ تک سماجی خدمت کرنے کی مضحکہ خیز سزا سنا دی۔
اسرائیل کے مقامی عبرانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق صیہونی فوجی عدالت نے جولائی 2018 میں غزہ کی سرحد ی پٹی پر حق واپسی کے مارچ میں شریک 15 سالہ عثمان رامی کو سرمیں گولی مارکر شہید کرنے کے جرم میں ایک ماہ کیلئے فوج سے بے دخل کرتے ہوئے سماجی خدمت کرنے کی انوکھی اور مضحکہ خیز سزا سنائی ہے ۔
صیہونی فوجی نے فوجی عدالت میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے حق واپسی میں شریک 15 سالہ فلسطینی نوجوان جو فلسطینی پرچم اٹھائے کھڑا تھا اس پر اپنے افسروں کی اجازت کے بغیرگولی چلائی تھی ۔
فوجی اہلکار کو فلسطینی لڑکے کو قتل کرنے کے جرم میں صرف ایک ماہ کی سماجی سروز انجام دینے کی انوکھی اور محضحکہ خیز سزا سنائی گئی ہے جس سے یہ بات دنیا کے سامنے ظاہر ہے کہ اسرائیل ایک نسل پرست غیر قانونی اور دہشتگرد ریاست ہے ۔