(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین اتھارٹی کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں کم سے کم پانچ فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے ستمبر 2019ء کے دوران اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کی کارروائیوں کے دوران فلسطینیوں کے 57 گھر مسمار کیے گئے۔
فلسطین اتھارٹی کے محکمہ لیبرو منصوبہ بندی کے مرکز برائے مطالعہ و دستاویزات کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا کہ ستمبر میں اسرائیلی فوج کی جانب سے پانچ فلسطینیوں کو شہید اور600 کو گرفتار 57 مکانات اور تنصیبات مسمار کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی فوج کی سب سے نمایاں خلاف ورزیوں کی تفصیلات پر مبنی ماہانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ستمبر میں اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کے نتیجے میں پانچ فلسطینیوں کو شہید کیا گیا، شہداء میں دو بچے بھی شامل ہیں۔
گذشتہ ماہ قابض فوج نے "بیت المقدس” میں قلندیا چیک پوسٹ پر ایک 50 سالہ فلسطینی خاتون نایفا محمد علی کعابنہ کو شہید کیا گیا۔ اسی طرح نابلس شہر سے تعلق رکھنے والا قیدی 46 سالہ بسام السایح اسرائیلی جیلوں میں مجرمانہ غفلت اور عدم توجہی کی وجہ سے جام شہادت نوش کرگیا۔فلسطینی شہداء کے جسد خاکے قبضے میں رکھنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ سنہ 2015 میں بیت المقدس شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے بعد اب تک 49 شہدا کے جسد خاکی بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے کولڈ اسٹوریج میں رکھے گئے ہیں۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ قابض فوج نے مغربی کنارے ، مقبوضہ بیت المقدس اور غزہ کی پٹی دونوں سے 600 فلسطینی شہریوں کو گرفتار کیا ، ان میں سے 584 کو مغربی کنارے میں اور مقبوضہ بیت المقدس کو اور 16 کو غزہ کی پٹی سے حراست میں لیا گیا۔