بیت المقدس(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)اسرائیل میں یہودی آبادکاری کے خلاف کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیم ‘نائو پیس’ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2009ء کے بعد اب تک مسلسل برسر اقتدار اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے دور حکومت میں فلسطین میں یہودیوں کے لیے 20 ہزار مکانات تعمیر کیے گئے ہیں یا ان کی تعمیر کی منظوری دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق نیتن یاھو کے دور میں 2009ء سے اب تک 19 ہزار 346 مکانات تعمیر کیے گئے۔ نیتن یاھو ایک بار پھر صہیونی ریاست میں وزارت عظمیٰ کے حصول کی کوشش کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق غرب اردن اور مشرقی بیت المقدس میں آباد کردہ غیرقانونی آبادکاروں کی تعداد 6 لاکھ 30 ہزار ہے۔
خبر رساں ایجنسی ‘اے اپی’ کے مطابق امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد اسرائیل نے فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادی کاری کا بجٹ ہے۔ صہیونی ریاست نے امریکی صدر کی آشیر باد سے غرب اردن میں یہودی آباد کاری پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے۔
اسرائیلی حکومت کی طرف سے جاری کردہ اعدادو شمار میں کہا گیا ہےکہ 2017ء کے بعد صہیونی ریاست نے یہودی آباد کاری پر39 فی اضافی بجٹ صرف کیا۔