(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )آزادی اظہار رائے سے خوف زدہ اسرائیلی ریاست فلسطینی شاعرہ کو قید رکھنے پر مصر،شاعرہ کی رہائی کے خلاف پھر اپیل دائر کرنے کی تیاریاں شروع کردیں۔
قابض صہیونی ریاست سچ سننے کا حوصلہ کھوتی جا رہی ہے اور اپنے مظالم اور جبر کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔اس کی مثال اس کبوتر کی سی ہے جو خطرے کو سامنے دیکھ کر اپنی آنکھیں بند کر لیتا ہے لیکن پھر بھی خطرے سے محفوظ نہیں رہ پاتا۔یہی معاملہ صہیونی ریاست کا بھی ہے،وہ سچ کو جتنا بھی دبانے کی کوشش کرے گی دنیا اتنا ہی اس کی اصلیت سے آگاہی حاصل کرتی جائے گی۔ایسا ہی واقعہ حال میں پیش آیا جب قابض صہیونی ریاست ایک نہتی شاعرہ سے خوف زدہ ہو گئی جب ایک مقامی اسرائیلی عدالت نے اسکی رہائی کے پروانے پر دستخط کیے۔
تفصیلات کے مطابق فلسطینی شاعرہ درین طاتور کو اسرائیلی حکام نے فیس بک پر اپنی اسرائیل مخالف نظم لکھنے کے الزام میں گرفتار کر لیا تھاتاہم اسرائیلی عدالت نے انکو یہ کہتے ہوئے رہا کر دیا کہ نظم میں کوئی ابھی ایسی بات نہیں ہے جو قابل گرفت ہو۔
شاعرہ کی بریت کے فیصلے کی اطلاع ملتے ہی اسرائیلی حکام نے انکی دوبارہ قید کے لیے درخواست دائر کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہے اور اسرائیلی حکام کے مطابق یہ درخواست جلد ہی دائر کر دی جائے گی۔
اس کیس پر نظر رکھنے والے ایک فلسطینی قانون دان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی حرکتوں سے اسرائیلی ریاست کی بوکھلاہٹ صاف واضح ہو رہی ہے اور صہیونی حکام کی یہی حرکتیں انکو اپنے عبرت ناک انجام تک پہنچائیں گی۔