(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صیہونیوں کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کیلئے قائم کردہ اقوام متحدہ کاادارہ ‘اونروا’ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کو ختم کرنے کے لیے مسلسل دباؤکے بعد اس کے متبادل ادارے کی تلاش کے لیے کوششیں جاری ہیں ۔
اسرائیل کے عبرانی اخبارمیں انکشاف کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے غیر سرکاری تنظیموں سے یو این آر ڈبلیو اے کو فعال بنانے کے لئے متبادل تجاویز طلب کی ہیں ۔
اقوام متحدہ کے امداد اور تعمیرات کے ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کو امریکا کی جانب سے کو تقریباً سالانہ 36 کروڑ اور 40 لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کی جاتی تھی جو اس ادارے کی امداد کا سب سے بڑا ذریعہ تھی تاہم گزشتہ سال امریکی صدر نے یہ امداد روک دے تھی ۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے ‘اونروا’ مخالف تنظیم سینٹر فار مڈل ایسٹ پالیسی اسٹڈیز جو ایک غیر سرکاری تنظیم ہے اور ‘یو این آر ڈبلیو اے’ کے خلاف اپنے موقف کے لیے مشہور ہے کے سربراہ ڈیوڈ بدین اور یہودی ربی ابراہیم کوبر سے لاس اینجلس میں رابطہ کیا اور یہودی رہ نماؤں سے ‘اونروا’ کا متبادل ماڈل پیش کرنے کا مطالبہ کیاگیا ہے ۔
اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ پچھلے ڈیڑھ سال کے دوران نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دفتر میں ایک سینیر عہدیدار اور اسرائیل کے وفادار مندوب کے مابین کئی ایک ملاقاتیں ہوئیں ہیں جس میں فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کے ادارے کو کلی طور پر ختم کرنے کیلئے دباؤں ڈالا جاتا رہا ہے ۔واضح رہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود اور ان کی دیکھ بحال کے لیے اقوما متحدہ نے سنہ 1948ء میں ایک ادارہ قائم کیا تھا جسے ‘اونرو’ کا نام دیا گیا۔ گذشتہ ایک سال کے دوران امریکا نے اس ادارے کودی جانے والی سالانہ مالی امداد بند کردی ہے۔ امریکا اس ادارے کا سب سے بڑا معاون رہا ہے۔ امریکی امداد روکے جانے سے فلسطینی پناہ گزینوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔