مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ کو پارلیمانی انتخابات میں اپنے حریفوں پر برتری حاصل ہے اور وہ دائیں بازو کی مذہبی جماعتوں کی حمایت سے پارلیمان میں زیادہ نشستیں حاصل کر لے گی۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل میں منگل کو پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے گئے تھے۔ بدھ کو 97 فی صد ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی تھی اور نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ پارلیمان کی 120 نشستوں میں سے 65 پر جیت رہی تھی۔توقع ہے کہ آئندہ مخلوط حکومت میں انھیں ہی وزیراعظم نامزد کیا جائے گا۔یہ ان کی بہ طور وزیراعظم پانچویں اور ریکارڈ مدت ہوگی اور وہ اسرائیل کے سب سے زیادہ عرصہ حکمراں رہنے والے سیاست دان بن جائیں گے۔
اسرائیلی صدر ریو وین ریولین نے ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے سیاسی جماعتوں کے لیڈروں سے ملاقات کریں گے اور ان سےیہ پوچھیں گے کہ وہ وزارتِ عظمیٰ کے لیے کس امیدوار کی حمایت کرتے ہیں۔
اسرائیلی صدر کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی لیڈروں سے ملاقاتوں کو شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے براہ راست نشر کیا جائے گا۔وہ ان ملاقاتوں میں سب سے زیادہ حمایت کے حامل لیڈر کو نئی مخلوط کابینہ تشکیل دینے کی دعوت دیں گے۔ وزارت عظمیٰ کے نامزد امیدوار کو 28 روز میں نئی حکومت تشکیل دینا ہوگا۔البتہ ضرورت پڑنے پر اس مدت میں دو ہفتے کی توسیع کی جاسکتی ہے۔
اسرائیل میں ان انتخابات میں لیکوڈ پارٹی کے اپنے حریف بائیں بازو کے بلاک سے سخت مقابلے کی توقع کی جارہی تھی اور الیکشن کو نیتن یاہو کے لیے ریفرینڈم قرار دیا جارہا تھا کیونکہ انھیں بدعنوانیوں کے الزامات کا سامنا ہے اور ان کے خلاف تین کیسوں میں فردِ جرم عائد کی جاسکتی ہے۔تاہم وہ کسی غلط روی سے انکار کرتے چلے آرہے ہیں۔
اس سب کچھ کے باوجود نیتن یاہو نے سبکدوش ہونے والی مخلوط حکومت کے مقابلے میں چار نشستیں زیادہ حاصل کر لی ہیں۔ان کے مد مقابل بلیو اور وائٹ پارٹی کے سربراہ سابق آرمی چیف بینی گانٹز تھے۔ان کی جماعت نے پارلیمان کی پینتیس نشستیں جیتنے کا دعویٰ کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس ، واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نیتن یاہو کی جیت کو امن کے لیے ایک اچھی علامت قرار دیا ہے۔اٹلی کے نائب وزیراعظم میٹو سالوینی نے بھی اپنے ’’دوست‘‘ بنیامین نیتن یاہو کو انتخابات میں جیت پر مبارک باد پیش کی ہے لیکن ان کی تہنیتی ٹویٹ پر اطالوی شہریوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور انھوں نے وزیراعظم یا وزیرخارجہ سے قبل نیتن یاہو کو مبارک باد دینے اور اسرائیلی پالیسی کی حمایت پر ان کی مذمت کردی ہے۔